السلام عليكم ورحمة الله وبركاته
غیب کی کون کون سی قسمیں ہیں؟ کیا نبیﷺ غیب جانتے تھے؟ کیا حضورﷺ کا علم غیب کلی تھا یا جزئی؟
وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته!
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!
غیب کی بعض چیزیں ایسی ہیں جن کا علم اللہ نے صرف اپنے پاس رکھا ہے‘ کسی مقرب فرشتے یا رسول کو بھی اس کی خبر نہیں دی۔ مثلاً اس وقت کا تعین کب مخلوق قبروں سے اٹھ کر اللہ کے سامنے حساب کے لئے حاضر ہوگی۔ تو یہ بات صرف اللہ ہی جانتا ہے کہ قیامت کب قائم ہوگی۔ اللہ تعالیٰ نے فرمایا ہے:
﴿يَسْأَلُونَكَ عَنِ السَّاعَةِ أَيَّانَ مُرْسَاهَا ۖ قُلْ إِنَّمَا عِلْمُهَا عِندَ رَبِّي ۖ لَا يُجَلِّيهَا لِوَقْتِهَا إِلَّا هُوَ ۚ ثَقُلَتْ فِي السَّمَاوَاتِ وَالْأَرْضِ ۚ لَا تَأْتِيكُمْ إِلَّا بَغْتَةً ۗ يَسْأَلُونَكَ كَأَنَّكَ حَفِيٌّ عَنْهَا ۖ قُلْ إِنَّمَا عِلْمُهَا عِندَ اللَّـهِ وَلَـٰكِنَّ أَكْثَرَ النَّاسِ لَا يَعْلَمُونَ ﴿١٨٧﴾...الأعراف
’’یہ لوگ آپ سے قیامت کے بارے میں پوچھتے ہیں کہ اس کے قائم ہونے کا وقت کب آئے گا؟ فرمادیجئے اس کا علم تو میرے رب کے پاس ہے‘ وہی اسے اس کے وقت پر ظاہر کرے گا۔ وہ آسمانوں اور زمین میں ایک بھاری بات ہے۔ وہ تو ا چانک ہی تمہیں آلے گی‘ وہ آپ سے اس طرح پوچھتے ہیں گویا کہ آپ اس کی تحقیقات کرچکے ہیں۔ کہہ دیجئے ’’اس کا علم اللہ ہی کے پاس ہے۔ لیکن اکثر لوگ جانتے نہیں۔‘‘
نیز فرمان الٰہی ہے:
﴿يَسْأَلُكَ النَّاسُ عَنِ السَّاعَةِ ۖ قُلْ إِنَّمَا عِلْمُهَا عِندَ اللَّـهِ ۚ وَمَا يُدْرِيكَ لَعَلَّ السَّاعَةَ تَكُونُ قَرِيبًا ﴿٦٣﴾...الأحزاب
’’لوگ آپ سے قیامت کے متعلق پوچھتے ہیں۔ کہہ دیجئے اس کا علم تو صرف اللہ کے پاس ہے اور آپ کو کیا معلوم شاید قیامت قریب ہی ہو۔‘‘
نیز ارشاد باری تعالیٰ ہے:
﴿يَسْأَلُونَكَ عَنِ السَّاعَةِ أَيَّانَ مُرْسَاهَا ﴿٤٢﴾ فِيمَ أَنتَ مِن ذِكْرَاهَا ﴿٤٣﴾ إِلَىٰ رَبِّكَ مُنتَهَاهَا﴿٤٤﴾ إِنَّمَا أَنتَ مُنذِرُ مَن يَخْشَاهَا ﴿٤٥﴾...النازعات
’’وہ آپ سے قیامت کے بارے میں سوال کرتے ہیں کہ اس کے برپا ہونے کا وقت کب ہے؟ تجھے اس کے ذکر سے کیا فائدہ؟ (یہ بات تو معلوم ہی نہیں ہوسکتی) ا س(کے متعلق علم) کی انتہا تیری رب پر ہوتی ہے (کسی اور کو معلوم نہیں)‘ تم تو محض ڈرانے والے ہو‘ اس شخص کو جو اس (قیامت) سے ڈرتا ہے۔‘‘
صحیح بخاری اور صحیح مسلم کی مشہور لمبی حدیث میں ہے کہ جبرائیل علیہ السلام نے جناب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے سوال کیا۔
(مَتَی السَّاعَة)
’’قیامت کب آئے گی؟‘‘
تو آپﷺ نے فرمایا:
(مَاالْمَسْوُولُ عَنْھَا بِاَعْلَمَ من السائِلِ)
’’جس سے پوچھا گیا ہے وہ پوچھنے والے سے زیادہ نہیں جانتا۔‘‘
اس کے بعد قیامت کی علامتیں بیان فرمائیں۔ غیب کی بعض باتیں ایسی ہیں جو رسول اللہﷺ نے اپنے بعض بندوں کو بتائی ہیں مثلاً مستقبل کے واقعات جو نبیﷺ نے بیان فرمائے ہیں۔ یہ اللہ کی طرف سے عطاکردہ ایک معجزہ کی حییثیت رکھتے ہیں جو اللہ نے اپنے نبی کو خاص طور پر بتائے ہیں۔ اس آیت مبارکہ میں اس قسم کے امور مرادہیں۔
﴿عَالِمُ الْغَيْبِ فَلَا يُظْهِرُ عَلَىٰ غَيْبِهِ أَحَدًا ﴿٢٦﴾ إِلَّا مَنِ ارْتَضَىٰ مِن رَّسُولٍ...﴿٢٧﴾...الجن
’’وہ غیب جاننے والا ہے پس اپنے غیب کی کسی کو اطلاع نہیں دیتا مگر جس رسول کو (اطلاع) دینا پسند کرے۔‘‘
اور فرمایا:
﴿وَمَا كَانَ اللَّـهُ لِيُطْلِعَكُمْ عَلَى الْغَيْبِ وَلَـٰكِنَّ اللَّـهَ يَجْتَبِي مِن رُّسُلِهِ مَن يَشَاءُ... ١٧٩﴾...آل عمران
’’اللہ تعالیٰ تمہیں غیب سے باخبر نہیں کرتا لیکن اپنے رسولوں میں سے جسے چاہتا ہے‘ منتخب فرمالیتا ہے۔‘‘
مندرجہ بالا دلائل سے معلوم ہوتا ہے کہ رسول اللہﷺ کو کلی علم غیب حاصل نہیں تھا۔بلکہ جزوری طور پر بھی جس حد تک اللہ تعالیٰ نے اطلاع دی اتنا علم آپ کو حاصل ہوگیا۔ اس چیز میں نبیﷺ کی کیفیت دیگر انبیائے کرام کی طرح ہی تھی۔ ہمارا مقصد مثال سے واضح کرنا ہے‘ تمام دلائل ذکر کرنا مقصود نہیں۔
ھذا ما عندي واللہ أعلم بالصواب