السلام عليكم ورحمة الله وبركاته
درمیانے قعدہ میں درود شریف کی وضاحت کر دیں؟
وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته!
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!
درمیانے قعدہ میں دعا کی دلیل : عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ کی تشہد والی حدیث میں دعا کا حکم موجود ہے۔ بخاری ومسلم سے اس حدیث کے الفاظ دیکھ لیں پھر صحیح مسلم میں نو رکعات ایک سلام سے پڑھنے والی حدیث میں رسول اللہﷺ کے درمیانے قعدہ میں دعا کرنے کا ذکر موجود ہے (صحیح مسلم ۔صلاۃ المسافرین ۔باب جامع صلاۃ اللیل ،ح:۷۴۶)،اور اس مسئلہ میں نفل وفرض جدا جدا حکم ہونے کا کوئی ثبوت نہیں۔
درمیانے قعدہ میں درود : اور اللہ تعالیٰ نے قرآن مجید میں فرمایا ہے :
﴿يَٰٓأَيُّهَا ٱلَّذِينَ ءَامَنُواْ صَلُّواْ عَلَيۡهِ وَسَلِّمُواْ تَسۡلِيمًا﴾--الاحزاب56
’’اے لوگو جو ایمان لائے ہو درود بھیجو اوپر اس کے اور سلام بھیجو سلام بھیجنا‘‘
اس کی تفسیر میں درود والی حدیث جس میں صحابہ رضی رسول اللہﷺ سے مخاطب ہو کر کہتے ہیں اللہ تعالیٰ نے ہمیں آپ پر صلوٰۃ وسلام بھیجنے کا حکم دیا ہے سلام تو آپ نے ہمیں تعلیم فرما دیا ہے صلاۃ کیسے ہے یا ہم آپ پر صلوٰۃ کیسے بھیجیں ؟ تو رسول اللہ ﷺ نے انہیں صلاۃ ودرود کی تعلیم فرما دی اس حدیث میں پہلے دوسرے قعدے کی کوئی تفصیل نہیں جس سے پتہ چلتا ہے کہ نماز میں جہاں جہاں سلام وتشہد ہے وہاں وہاں صلاۃ ودرود بھی ہے باقی جن روایات سے استدلال کیا جاتا ہے کہ درمیانے قعدے میں درود ودعا نہیں یا تو وہ ضعیف ہیں یا پھر موقوف اس لیے دونوں قعدوں میں تشہد کی طرح درود ودعا کی بھی پابندی ہونی چاہیے اس مسئلہ پر مزید تحقیق کے لیے شیخ البانی حفظہ اللہ کی مایہ ناز کتاب صفۃ صلاۃ النبیﷺ کی طرف رجوع فرمائیں ان شاء اللہ المنان بہت فائدہ ہو گا۔
ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب