ایک مسلمان اپنے گھر میں نماز ادا کرتا ہے اور کہتا ہے کہ اس کا ایمان بہت قوی ہے او ر وہ صرف نماز جمعہ ہی باجماعت ادا کرتا ہے تو کیا جب وہ فوت ہوجائے تو اہل مسجد اس کی نماز جنازہ ادا کریں یا نہ کریں؟
علماء کا صحیح قول یہ ہے کہ نماز پنجگانہ کو باجماعت ادا کرنا ان مردوں کے لئے واجب ہے۔جو اسے باجماعت ادا کرنے کی قدرت رکھتے ہوں۔لہذا جو آدمی بغیر کسی عذر کے مسجد میں باجماعت نماز ادا نہیں کرتا'وہ اللہ تعالیٰ اور اس کے رسول کا گناہ گار او ر نافرمان ہے اور اس کی دلیل یہ ہے کہ نماز کو باجماعت ادا کرنا تو اللہ نے جہاد فی سبیل اللہ کے وقت بھی واجب قرار دیا ہے۔حالانکہ یہ بہت مشکل وقت ہوتا ہے اور اگرچہ اس میں صحت نماز کی بعض شرطوں پر عمل نہیں ہوسکتا جیسا کہ نماز خوف کی بعض صورتوں میں ہوتا ہے لیکن باجماعت ادا کرنا ضروری ہے جیسا کہ ارشاد باری تعالیٰ ہے:
‘‘اور(اےپیغمبر!)جب تم ان(مجاہدین کےلشکر)میں ہواوران کونمازپڑھانےلگوتوچاہئےکہ ان کی ایک جماعت تمہارےساتھ مسلح ہوکرکھڑی رہے۔جب وہ سجدہ کرچکیں توپرےہوجائیں پھر دوسری جماعت جس نےنمازنہیں پڑھی(ان کی جگہ)آئےاورہوشیاراورمسلح ہوکرتمہارےساتھ نماز اداکرے۔ کافر اس گھات میں ہیں کہ تم ذرا اپنے ہتھیاروں اور سامان سے غافل ہوجاؤ کہ تم پر یکبارگی حملہ کردیں۔''
سنت سے دلیل یہ حدیث ہے جس کے راوی حضرت ابو ہریرۃ رضی اللہ تعالیٰ عنہ ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
''اس ذات کی قسم جس کے ہاتھ میں میری جان ہے اگر یہ جماعت میں نہ شریک ہونے والے لوگ اتنی بات جان لیں کہ انہیں مسجد میں ایک اچھے قسم کی گوشت والی ہڈی مل جائے گی یا دو عمدہ کھر ہی مل جائیں گے تو یہ عشاء کی جماعت کے لیے مسجد میں ضرور حاضر ہو جائیں''
اس سے معلوم ہوا کہ مردوں کے لئے نماز باجماعت ادا کرنا واجب ہے لیکن جو شخص کسی عذر کے بغیر جماعت ترک کردے تو وہ کافر نہیں ہے بلکہ مومن ہے ہاں البتہ نماز جماعت کے فریضہ کے ترک کی وجہ سے وہ گناہگار ضرور ہے۔لہذا جب وہ فوت ہوجائے۔تو دیگر گناہ گاروں کی طرح اس کا بھی مسجد میں یا کسی اور جگہ جنازہ ضرور پڑھا جائے گا۔(فتویٰ کمیٹی)ھذا ما عندی واللہ اعلم بالصواب