جب آدمی دو یا دو سے زیادہ نابالغ بچوں کی امامت کروائے تو بچے کہاں کھڑے ہوں اس کے پیچھے یا دائيں بائيں جانب؟
الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال
وعلیکم السلام ورحمة الله وبرکاته!الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!
سنت یہ ہے کہ بچے جب سات سال یا اس سے زیادہ عمر کے ہوجائیں تو وہ بالغوں کی طرح امام کے پیچھے ہی کھڑے ہوں اور اگر بچہ ایک ہوتو امام اسے اپنی دایئں جانب ہی کھڑا کرلے کیونکہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے یہ ثابت ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے حضرت ابوطلحہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ کے گھر میں نماز پڑھی اورحضرت انس رضی اللہ تعالیٰ عنہ اور ایک یتیم کو اپنے پیچھے کھڑا کرلیا اور (حضرت انس رضی اللہ تعالیٰ عنہ کی والدہ) ام سلیم رضی اللہ تعالیٰ عنہا کو ان دونوں کے پیچھے کھڑا کرلیا(1) اور ایک دوسری روایت میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے یہ بھی ثابت ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے حضرت انس رضی اللہ تعالیٰ عنہ کے ساتھ نماز پڑھی اور انہیں اپنی دایئں جانب کھڑا کرلیا اسی طرح ایک مرتبہ نماز میں حضرت ابن عباس رضی اللہ تعالیٰ عنہ آپ کے ساتھ تھے تو انہیں بھی آپ صلی اللہ علیہ وسلم نےاپنی دایئں جانب کھڑا کریا۔(2) (فتویٰ کمیٹی)
(1) ۔صحیح بخاری کتاب الجماعۃ والامامۃ باب المراۃ وجدھا تکون صفا ح380'727۔وصحیح مسلم کتاب المساجد باب جواز الجماعۃ فی الغافلۃ ح:658)
(2)۔صحیح بخاری کتاب الاذان باب اذا قام الرجل عن یسار الامام فحولہ الامام ۔۔۔ح:698)