سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(321)کیا شریعت اسلامیہ کی رو سے جائز ہے کہ مختلف مذاھب کے ماننے والے ایک چھت کے نیچے عبادت کریں؟

  • 16784
  • تاریخ اشاعت : 2024-05-26
  • مشاہدات : 1078

سوال

(321)کیا شریعت اسلامیہ کی رو سے جائز ہے کہ مختلف مذاھب کے ماننے والے ایک چھت کے نیچے عبادت کریں؟

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

کیا شریعت اسلامیہ کی رو سے جائز ہے کہ مختلف مذاھب کے ماننے والے ایک چھت کے نیچے عبادت کریں؟


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته!

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

اسلامی شریعت تمام انسانوں اور جنوں کے لئے نازل ہوئی ہے۔ الحمد للہ اس پر امت کا اجماع ہے۔ جو مسلمان یا غیر مسلم یہ سمجھتا ہے کہ یہودی بھی حق پر ہیں اور عیسائی بھی حق پر ہیں‘ اس کی یہ بات قرآن مجید‘ سنت رسول اکرمe اور اجماع امت کے خلاف ہے۔ اگر یہ بات کہنے والا مسلمان کہلا تا ہے تو یہ بات کہنے کی وجہ سے وہ مرتد ہوجاتا ہے۔ اللہ تعالیٰ نے فرمایا:

﴿وَأُوحِيَ إِلَيَّ هَـٰذَا الْقُرْآنُ لِأُنذِرَكُم بِهِ وَمَن بَلَغَ... ١٩﴾...الأنعام

’’فرمادیجئے… اور میری طرف یہ وحی کیا گیا ہے کہ تاکہ اس کے ساتھ تمہیں بھی (اللہ کی ناراضگی اور عذاب سے) ڈراؤں اور اسے بھی جس تک یہ پہنچے۔‘‘

نیز فرمایا:

﴿وَمَا أَرْسَلْنَاكَ إِلَّا كَافَّةً لِّلنَّاسِ بَشِيرًا وَنَذِيرًا... ٢٨﴾...سبا

’’ہم نے آپ کو تمام انسانوں کے لئے خوشخبری دینے ولا اور ڈرانے والا بنا کر بھیجا ہے‘‘

اور فرمایا:

﴿تَبَارَكَ الَّذِي نَزَّلَ الْفُرْقَانَ عَلَىٰ عَبْدِهِ لِيَكُونَ لِلْعَالَمِينَ نَذِيرًا ﴿١﴾...الفرقان

 ’’برکت والی ہے وہ ذات جس نے اپنے بندے پر فرقان نازل کیا تاکہ وہ (تمام) جہانوں کو ڈرانے والا بن جائے‘‘

مزید فرمایا:

﴿وَمَن يَبْتَغِ غَيْرَ الْإِسْلَامِ دِينًا فَلَن يُقْبَلَ مِنْهُ وَهُوَ فِي الْآخِرَةِ مِنَ الْخَاسِرِينَ ﴿٨٥﴾...آل عمران

’’جو شخص اسلام کے سوا (کوئی اور) دین چاہے‘ اس سے (وہ دین) ہرگز قبول نہیں کیا جائے گا اور وہ قیامت کے دن خسارہ پانے والوں میںسے ہوگا‘‘

نیز فرمایا:

﴿وَإِذْ صَرَفْنَا إِلَيْكَ نَفَرًا مِّنَ الْجِنِّ يَسْتَمِعُونَ الْقُرْآنَ فَلَمَّا حَضَرُوهُ قَالُوا أَنصِتُوا ۖ فَلَمَّا قُضِيَ وَلَّوْا إِلَىٰ قَوْمِهِم مُّنذِرِينَ ﴿٢٩﴾ قَالُوا يَا قَوْمَنَا إِنَّا سَمِعْنَا كِتَابًا أُنزِلَ مِن بَعْدِ مُوسَىٰ مُصَدِّقًا لِّمَا بَيْنَ يَدَيْهِ يَهْدِي إِلَى الْحَقِّ وَإِلَىٰ طَرِيقٍ مُّسْتَقِيمٍ ﴿٣٠﴾ يَا قَوْمَنَا أَجِيبُوا دَاعِيَ اللَّـهِ وَآمِنُوا بِهِ يَغْفِرْ لَكُم مِّن ذُنُوبِكُمْ وَيُجِرْكُم مِّنْ عَذَابٍ أَلِيمٍ ﴿٣١﴾ وَمَن لَّا يُجِبْ دَاعِيَ اللَّـهِ فَلَيْسَ بِمُعْجِزٍ فِي الْأَرْضِ وَلَيْسَ لَهُ مِن دُونِهِ أَوْلِيَاءُ ۚ أُولَـٰئِكَ فِي ضَلَالٍ مُّبِينٍ ﴿٣٢﴾...الأحقاف

’’اور جب ہم نے جنوں کی ایک جماعت قرآن سننے کے لئے آپ کی طرف پھیر دی۔ جب وہ حاضر ہوئے تو بولے ’’خاموش ہوجاؤ۔‘‘ جب تلاوت ہوچکی تو وہ اپنی قوم کی طرف ڈرانے والے بن کر واپس ہوئے۔ انہوں نے کہا ہم نے ایسا کتاب سنی ہے جو موسی علیہ السلام کے بعد نازل ہوئی ہے جو اپنے سے پہلی (والی وحی) کی تصدیق کرتی ہے وہ حق کی طرف رہنمائی کرتی اور سیدھا راستہ دکھاتی ہے۔ اسے ہماری قوم! اللہ کی طرف دعوت دینے والے کی بات مان لو اور اس پر ایمان لے آؤ، تمہارے گناہ معاف کردے گا اور تمہیں دردناک عذاب سے محفوظ فرمائے گا اور جو کوئی اللہ کے داعی کی بات نہ مانے گا وہ زمین میں (اللہ) کو عاجز نہیں کرسکتا اور اسے اللہ کے سوا کوئی مدد گارنہیں ملے گا‘ ایسے لوگ واضح گمراہی میں ہیں‘‘ ارشاد ربانی ہے:

﴿إِنَّ الَّذِينَ كَفَرُوا مِنْ أَهْلِ الْكِتَابِ وَالْمُشْرِكِينَ فِي نَارِ جَهَنَّمَ خَالِدِينَ فِيهَا ۚ أُولَـٰئِكَ هُمْ شَرُّ الْبَرِيَّةِ ﴿٦﴾...البينة

’’اہل کتاب اور مشرکوں میں سے جنہوں نے کفر کیا وہ جہنم کی آگ میں ہوں گے‘ اس میں ہمیشہ رہیں گے۔ یہی بدترین مخلوق ہے۔

صحیحین میں حضرت نبی کریمﷺ کا فرمان صحیح سند سے مروی ہے کہ آپﷺنے فرمایا:

(کَانَ النَّبِیُّ یُبْعَثُ أِلَی قَوْمِه خَاصّة وَبُعِثُ أِلَی النَّاسِ عَامّة)

’’پہلے (زمانے) میں نبی خاص اپنی قوم کی طرف بھیجا تھا‘ مجھے عمومی طور پر تمام لوگوں کی طرف بھیجاگیا ہے۔‘‘( مسند احمد ج: ۲ ص: ۴۱۲‘ صحیح بخاری حدیث نمبر: ۳۳۵‘ ۴۳۸‘ ۳۱۲۲۔ صحیح مسلم حدیث نمبر: ۵۳۳۔ جامع ترمذی حدیث نمبر ۱۵۵۳۔ نسائی (مجتبیٰ) ج: ۱‘ ص: ۲۱۰۔ سنن دارمی حدیث نمبر ۱۳۹۶۔)

صحیح مسلم میں ہے کہ نبیﷺ نے فرمایا:

(وَالَّذِیْ نَفْسَ بِیَدِه لاَیَسْمَعُ بِی أَحَدٌ مِنْ ھِذِه الأُمَّة یَھُوْدِیُّ وَلاَنَصْرَانِیٌّ ثُمَّ یَمُوْتُ وَلَمْ یُوْمِنْ بِالَّذِی أُرْسِلْتُ بِه أِلَّا کَانَ مِنْ أَصْحَابِ النَّارِ)

’’قسم ہے اس ذات کی جس کے ہاتھ میں میری جان ہے‘ اس امت 1 کا کوئی بھی یہودی یا عیسائی میرے متلعق سن لے‘ پھر اس (دین) پر ایمان لائے بغیر مرجائے جو مجھے دے کر بھیجا گیا ہے‘ وہ ضرور جہنمی ہوگا۔‘‘ (مسند احمد ج:۲‘ ص: ۱۳۷‘ ۳۵۰‘ ج: ۴‘ ۳۹۸۔ صحیح مسلم حدیث نمبر: ۱۵۳۔ ابن مردویہ بحوالہ درمنشور ج:۳‘ ص:۳۲۵۔ مستدرک حاکم ج:۲‘ ص:۳۴۲)

1 یعنی جن لوگوں کی رہنمائی کے لئے حضورﷺ کو مبعوث کیا گیاہے۔ اس میں زمانہ بعثت سے لے کر قیامت تک کے تمام مسلم اور غیرمسلم افراد شامل ہیں۔

ھذا ما عندي واللہ أعلم بالصواب

فتاویٰ دارالسلام

ج 1

محدث فتویٰ

تبصرے