السلام عليكم ورحمة الله وبركاته
اس شخص کا کیا حکم ہے جو اپنے سکول میں ہفتہ اور اتوار کو چھٹی کرتا ہے اور جمعرات اور جمعہ کو تعلیم جاری رکھتا ہے؟ کیا ایسے شخص کا امام بن کر مسلمانوں کو نماز پڑھانا درست ہے؟
وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته!
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!
ہفتہ یا اتوار کو چھٹی کے لئے خاص کرنا‘ یا ان دونوں دنوں میں چھٹی کرنا جائز نہیں‘ کیونکہ اس میں یہودونصاریٰ کی مشابہت ہے۔ کیونکہ یہودی ہفتہ کے دن چھٹی کرتے ہیں اور عیسائی اتوار کے دن اور ان کا مقصد ان دنو ں کی تعظیم کرنا ہوتا ہے۔ صحیح حدیث میں حضرت عبداللہ بن عمر رضي الله عنہما سے روایت ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
(یُبْعَثُ بَیْنَ یَدَیِ السَّاعَة بِالسَّیْفِ حَتیَّ یُعْبَدَالله وَحْدَه لاَشَرِیْکَ لَه، وَجُعِلَ رِزْقِی تَحْتَ ظِلِّ رُمْحِی وَجُعِلَ الذُّلُّ وَالصَّغَارُ عَلَی مَنْ خَالِفَ أَمْرِی، وَمَنْ تَشَبَّه بِقَوْمٍ فَھُوَ مِنْھُمْ)
’’مجھے قیامت سے پہلے تلوار دے کر مبعوث کیا گیا ہے تاکہ صرف اللہ وحدہ لاشریک کی عبادت ہو اور میرا رزق میرے نیزے کے سائے میں رکھا گیا ہے اور میرے حکم کی مخالفت کرنے والے کے لئے ذلت اور رسوائی مقدر کردی گئی ہے اور جو شخص کسی قوم سے مشابہت اختیار کرے گا’ وہ انہی میں سے ہوگا۔‘‘
اس حدیث کو امام احمد‘ ابو یعلیٰ‘ طبرانی‘ ابن ابی شیبہ اور عبد بن حمید نے روایت کیا ہے۔ امام ابن تیمیہ نے فرمایا: ’’ا سکی سند اچھی ہے‘‘ اس حدیث میں غیر مسلموں سے مشابہت اختیار کرنے سے منع کیا گیا ہے۔ لہٰذا اس ممانعت میں یہودونصاریٰ کے ہر اس کام میں مشابہت ہے جو ان کی امتیازی علامت ہے۔ ہفتہ کو چھٹی کرنا یہود کی اور اتوار کی چھٹی کرنا نصاریٰ کی امتیازی علامت ہے۔
جس شخص میں صرف یہی عیب ہو‘ اس کے لئے مسلمانو ں کو نماز پڑھانا جائز ہے‘ لیکن اس کے ساتھ ساتھ اسے نصیحت کی جانی چاہئے اور اسے غیر مسلموں کے تہواروں وغیرہ میں ان سے مشابہت اختیار کرنے سے منع کرنا چاہئے۔
ھذا ما عندي واللہ أعلم بالصواب