السلام عليكم ورحمة الله وبركاته
متحرم شیخ صاحب! میری بعض مسلمان بھائیوں سے بحث ہوگئی ہے۔ مسئلہ یہ ہے کہ ’’گھانا‘‘ میں بعض مسلمان یہودونصاریٰ کی چھٹیوں کے مطابق چھٹیاں کرتے ہیں اور اسلامی چھٹیو ں کی پرواہ نہیں کرتے۔ حتیٰ کہ جب یہودیوں یا عیسائیوں کی عید کا دن ہوتا ہے تو اس دن مسلمانو ں کے مدرسہ میں چھٹی کردیتے ہیں اور جب مسلمانوں کی عید آتی ہے تو اسلامی مدرسہ میں چھٹی نہیں کرتے‘ وہ کہتے ہیں کہ اگر ہم یہودونصاریٰـ کی چھٹیوں کی پیروی نہ کریں گے تو وہ لوگ اسلام میں داخل ہوجائیں گے۔ محترم شیخ صاحب! آپ ہمیں یہ سمجھائیں کہ ان کا یہ کام دین اسلام میں صحیح ہے یا نہیں؟
وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته!
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!
(۱) سنت یہی ہے کہ دین اسلام کے شعائر کو ظاہر کیا جائے اور انہیں فوقیت دی جائے۔ ان کا اظہار نہ کرنارسول اکرمe کے طریقہ کے خلاف ہے۔ صحیح حدیث ہے کہ نبیﷺ نے فرمایا:
(عَلَیْکُم بِسُنَّتِیْ وَسُنَّة الْخُلَفَاء الرَّشِدیْنَ الْمَھْدِیِّینَ تَمَسَّکُو بِھَا وَعَضُّوا عَلَیْھَا بِالنَّوَاجِدِ)
’’میری سنت کو لاز پکڑ لو او رہدایت یافتہ خلفائے راشدین کا طریقہ اختیار کرو‘ اسے مضبوطی سے داڑھو ں سے پکڑ کے رکھو‘‘
(۲) مسلمانو ں کے لئے جائز نہیں کہ کفار کی عیدوں میں شریک ہوں اور اس موقعہ پر خوشی کا اظہار کریں یا کسی دینی یا دنیوی کام کو معطل کرکے چھٹی کریں‘ کیونکہ اس طرح اللہ کے دشمنوں سے مشابہت لازم آتی ہے جو حرام ہے اور ان کے غلط کام میں تعاون ہوتا ہے‘ جو جائز نہیں ہے۔ صحیح حدیث ہے کہ رسول اللہﷺ نے فرمایا:
(مَنْ تَشَبَّه بِقَوْمِ فَھُوَ مِنْھُمْ)
’’جو شخص کسی قوم سے مشابہت اختیار کرے وہ انہیں میں سے ہے‘‘(1 مسند احمد ۵۰/۲‘ سنن ابی داؤد حدیث نمبر۴۰۳۱۔ مصنف ابن ابی شبیہ ۵/۳۱۳۔ عبدبن حمید) (منتخب) نیز دیکھئے شیخ الاسلام امام بن تیمیہ کی کتاب (اقتضاء الصراط المستقیم ۲۳۶/۱)
اللہ تعالیٰ کا ارشاد ہے:
﴿وَتَعَاوَنُوا عَلَى الْبِرِّ وَالتَّقْوَىٰ ۖ وَلَا تَعَاوَنُوا عَلَى الْإِثْمِ وَالْعُدْوَانِ ۚ وَاتَّقُوا اللَّـهَ ۖإِنَّ اللَّـهَ شَدِيدُ الْعِقَابِ ﴿٢﴾...المائدة
’’نیکی اور تقویٰ کے کامو ںمیں ایک دوسرے سے تعاون کرو‘ گناہ اور زیادتی میں تعاونہ نہ کرو اور اللہ سے ڈرو۔ بے شک اللہ تعالیٰ سخت سزا دینے والا ہے۔‘‘
ہم آپ کو نصیحت کرتے ہیں کہ شیخ الاسلام ابن تیمیہ رحمہ اللہ علیہ کی کتاب (اقْتِضَاء الصِّرَاطِ الْمُسْتَقِیْمِ) اس موضوع پر یہ کتاب بہت مفید ہے۔
ھذا ما عندي واللہ أعلم بالصواب