السلام عليكم ورحمة الله وبركاته
موجودہ دور کے بعض متدین نوجوان کہتے ہیں کہ آج کل عالم اسلام میں جولوگ شرکیہ اعمال کا ارتکاب کر رہے ہی‘ وہ سب کے سب یا ان میں سے اکثر ایسے ہیں کہ انہیں مشرک نہیں کہا جاسکتا۔ کیونکہ یا تو وہ بڑے بڑے جلیل القدر علماء ہیں جو اپنے اجتہاد کی وجہ سے اس نتیجہ پر پہنچے کہ مثلاً غیر اللہ سے فریاد کرنا جائز ہے مثلاً امام سیوطی اور نبہانی وغیرہ۔ ان کا اجتہاد اگر صحیح ہو گا تو ان کو دگنا ثواب ملے گا او ران سے اجتہاد میں غلطی ہوگئی تو ایک ثواب ملے گا ہی۔ یا عوام میں جو علماء کی تقلید کرتے ہیں اور عوام سے زیادہ یہی کرسکتے ہیں اور جو کچھ ان کے لئے ممکن تھا‘ وہ فرض انہوں نے ادا کر دیا۔
وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته!
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!
غلطی کرنے والا اس وقت معذور سمجھا جاتا ہے جب وہ اجتہادی مسائل میں غلطی کرے جن میں غوروفکر کرکے نتیجہ نکالنے کی ضرورت ہو۔ جو مسئلہ نص صریح سے ثابت ہو اور وہ بدیہی طور پر دین کا ثابت مسئلہ سمجھا جاتاہو تو اس میں غلطح کرنے والے کا یہ حکم نہیں ہے۔
ھذا ما عندي واللہ أعلم بالصواب