السلام عليكم ورحمة الله وبركاته
دو سجدے کر کے اٹھتے وقت ہاتھ ٹکانے کی کیفیت کس طرح ہے جس حدیث میں اس کا ذکر ہے باسند بحوالہ تحریر کریں اور اس کی سندی حیثیت پر بھی روشنی ڈالیے۔نیز ایک عالم نے فرمایا ہے کہ ہاتھ ہتھیلی کے جانب ٹکانا ہے اور انہوں نے مشکوٰۃ میں ایک حدیث کا حوالہ دیا ہے لہٰذا وضاحت فرما دیں؟
وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته!
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!
آپ نے جو سوال کیا ہے اس کا جواب مندرجہ ذیل ہے صحیح بخاری جلد اول صفحہ ۱۱۴ ’’ بَابٌ کَيْفَ يَعْتَمِدُ عَلَی الْاَرْضِ اِذَا قَامَ مِنَ الرَّکْعَةِ‘‘ میں درج شدہ حدیث سے ثابت ہوتا ہے کہ رسول اللہﷺ جب دوسرے سجدہ سے سر اٹھاتے تو بیٹھ جاتے اور زمین پر اعتماد وٹیک لگا کر اٹھتے اب اس اعتماد علی الیدین اور ٹیک کی کیفیت کیا تھی اس سلسلہ میں شیخ البانی حفظہ اللہ اپنی مایہ ناز کتاب صفۃ صلوٰۃ النبی صلی کے صفحہ ۱۳۷ پر لکھتے ہیں ’’ وَکَانَ يُعْجِنُ فِی الصَّلٰوةِ يَعْتَمِدُ عَلٰی يَدَيْهِ اِذَا قَامَ‘‘
جب آپﷺ اٹھتے تو نماز میں آٹا گوندھنے والے کی طرح زمین پر ہاتھ لگاتے یہ حدیث درج کرنے کے بعد حاشیہ میں شیخ البانی صاحب حفظہ اللہ فرماتے ہیں ’’ رواه أَبُوْ إِسْحَاقَ الْحَرَبِیْ بِسَنَدٍ صَالِحٍ‘‘ ابو اسحاق حربی نے اس حدیث کو بسند صالح روایت کیا ہے نیز شیخ عبدالقادر ارناء وط اور شیخ شعیب ارناء وط نے زاد المعاد کی تعلیق میں یہی حدیث اسی حوالہ سے لکھی ہے باقی جو بات آپ نے کسی عالم کے حوالہ سے نقل کی ہے وہ مجھے مشکوٰۃ میں نہیں ملی۔
ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب