میں ایک عورت ہوں۔جب سونے لگتی ہوں تو بہت تھکی ہوتی ہوں تو کیا میرے لئے یہ جائز ہے کہ میں سونے سے پہلے ہی وتر پڑھ لوں۔کیونکہ میں نمازفجر کے وقت بیدار ہوتی ہوں تو کیا مجھے قیام اللیل کا ثواب مل جائے گا۔؟
جب تمہاری عادت اذان فجرکے وقت اٹھنے کی ہے تو پھر جو نماز پڑھنے کا ارادہ ررکھتی ہو تو افضل یہ ہے کہ اسے سونے سے پہلے ادا کرلو۔کیونکہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے حضرت ابی ہریرۃ رضی اللہ تعالیٰ عنہ کو یہ وصیت فرمائی تھی کہ:
''وہ سونے سے پہلے وتر پڑھ لیں''
لہذا اللہ تعالیٰ جتنی توفیق عطا فرمائے نماز پڑھ لو اور سونے سے پہلے پہلے وتر پڑھ لو اور اگر اذان فجر سے پہلے بیدار ہو جاؤ اور نفل پڑھنا چاہو تو کوئی حرج نہیں دو دو رکعات کرکے نفل پڑھ لو اور وتر دوبارہ نہ پڑھو۔(شیخ ابن عثمین رحمۃ اللہ علیہ )ھذا ما عندی واللہ اعلم بالصواب