بعض آئمہ رمضان کے آخری عشرہ میں رات کے پہلے حصہ میں بھی وتر پڑھتے ہیں۔اور پھر رات کے آخری حصہ میں بھی اس کے بارے میں آپ کی کیا رائے ہے؟
وتر کو دوبارہ پڑھنا جائز نہیں حدیث میں آیا ہے کہ:
''ایک رات میں دو وتر نہیں ہیں''
اس لئے کہ رات کی نماز کے لئے حکم یہ ہے کہ وہ وتر ہو اس لئے کہ اللہ تعالیٰ کی ذات گرامی طاق ہے اور وہ طاق کو پسند فرماتا ہے۔لہذا رات کو تین یا پانچ یا سات یانووغیرہ کی تعداد میں وتر کو پڑھا جائے۔اگر کوئی شخص حرم میں امام کے ساتھ تراویح پڑھے تو اسے اجازت ہےکہ امام کے ساتھ پڑھے ہوئے وتر کو اس طرح شفع(جفت) بنا لے کہ امام کے ساتھ سلام پھیرنے کے بعد کھڑا ہو کر ایک ررکعت اور پڑھ لے اور پھر رات کے آخری حصے میں نماز تہجد کے بعد وتر پڑھے تو یہ افضل ہے۔تاکہ آخری نماز وتر ہو۔اور اگر تراویح کے بعد امام اول کے ساتھ اس نے وتر پڑھ لیے ہوں تو پھر آخری نماز شفع (جفت) ہونی چاہیے تاکہ ایک رات میں دو دفعہ وتر نہ ہوں۔واللہ اعلم۔(شیخ ابن جبرینرحمۃ اللہ علیہ )ھذا ما عندی واللہ اعلم بالصواب