سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(557) وتر کو دوبارہ پڑھنا جائز نہیں

  • 16748
  • تاریخ اشاعت : 2024-04-26
  • مشاہدات : 846

سوال

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

بعض آئمہ رمضان کے آخری عشرہ میں رات کے پہلے حصہ میں بھی وتر پڑھتے ہیں۔اور پھر رات کے آخری حصہ میں بھی اس کے بارے میں آپ کی کیا رائے ہے؟


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة الله وبرکاته!
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

وتر کو دوبارہ پڑھنا جائز نہیں حدیث میں آیا ہے کہ:

«لا وتران في ليلة »(سن ابی داؤد)

''ایک رات میں دو وتر نہیں ہیں''

اس لئے کہ رات کی نماز کے لئے حکم یہ ہے کہ وہ وتر ہو اس لئے کہ اللہ تعالیٰ کی ذات گرامی طاق ہے اور وہ طاق کو پسند فرماتا ہے۔لہذا رات کو تین یا پانچ یا سات یانووغیرہ کی تعداد میں وتر کو پڑھا جائے۔اگر کوئی شخص حرم میں امام کے ساتھ تراویح پڑھے تو اسے اجازت ہےکہ امام کے ساتھ پڑھے ہوئے وتر کو اس طرح شفع(جفت) بنا لے کہ امام کے ساتھ سلام پھیرنے کے بعد کھڑا ہو کر ایک ررکعت اور پڑھ لے اور پھر رات کے آخری حصے میں نماز تہجد کے بعد وتر پڑھے تو یہ افضل ہے۔تاکہ آخری نماز وتر ہو۔اور اگر تراویح کے بعد امام اول کے ساتھ اس نے وتر پڑھ لیے ہوں تو پھر آخری نماز شفع (جفت) ہونی چاہیے تاکہ ایک رات میں دو دفعہ وتر نہ ہوں۔واللہ اعلم۔(شیخ ابن جبرینرحمۃ اللہ علیہ )
ھذا ما عندی واللہ اعلم بالصواب

فتاویٰ اسلامیہ :جلد1

صفحہ نمبر 450

محدث فتویٰ

ماخذ:مستند کتب فتاویٰ