سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(546) خسوف وکسوف سے متعلق مسائل

  • 16737
  • تاریخ اشاعت : 2024-05-04
  • مشاہدات : 783

سوال

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

سماحۃ الشیخ ! ہم نے اخبارات میں ایک خبر پڑھی ہے جس کاخلاصہ یہ ہے کہ عنقریب غروب آفتاب کےتھوڑی دیر بعد چاند کو مکمل طور پرگرہن لگے گا اور اس سے تین دن پہلے سورج کو بھی گرہن لگےگا اس مقالہ میں مضمون نگار نے اسباب خسوف اور اس کی ابتداء وانتہا کے بارے میں نہایت شرح وبسط سے لکھا ہے جس سےدرج حقائق کے بعد زہن میں کوئی سوالات پیداہوتے ہیں۔

1۔سورج اورچاند کوگرہن لگنا ایک طبعی بات ہے کیونکہ فلکی رصد گاہوں کے ماہرین اس کے وقوع پزیر ہونے سے بھی کئی دن پہلے بتادیتے ہیں۔اور یہ بھی بتا دیتے ہیں کہ کس وقت گرہن شروع ہوکر کس وقت تک رہے گا اور نہایت تحقیق وتدقیق کے ساتھ یہ بھی بتادیتے ہیں کہ سورج یا چاند کاکتنا حصہ گرہن کی ذد میں آئے گا؟

2۔رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ہمیں یہ حکم دیا ہے جیسا کہ صحیح مسلم میں حضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا سے روایت ہے کہ ہم حالت خسوف میں نماز پڑھیں اور فرمایا کہ اس حالت میں پڑھو حتیٰ کہ اللہ تعالیٰ گرہن کو صاف کردے۔

3۔صحیح بخاری میں حضرت اسماء بنت ابی بکر رضی اللہ تعالیٰ عنہا سے روایت ہے کہ خسوف کے وقت ہمیں غلاموں کو آذاد کرنے کا حکم دیا جاتا تھا۔

4۔''فتح الباری''میں حدیث ہے کہ ''سورج اور چاند اللہ تعالیٰ کی نشانیوں میں سے نشانیاں ہیں۔جن کے ساتھ اللہ تعالیٰ اپنے بندوں کو ڈراتا ہے۔''تو سوال یہ ہے کہ سورج اور چاند گرہن سے لوگ کیوں ڈریں کیونکہ یہ تو ایک طبعی چیز ہے۔جو رونما ہونے سے پہلے بھی معلوم کی جاسکتی ہے؟


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة الله وبرکاته!
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

پہلی بات تو یہ ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے ثابت ہے کہ سورج اور چاند گرہن اس لئے لگتا ہے۔ کہ اس سے اللہ تعالیٰ اپنے بندوں کوڈرانا چاہتے ہیں اور یہ ترغیب دینا چاہتے ہیں کہ اس کے بندے ان نشانیوں کودیکھ کر اس سے ڈریں اور اس کے زکر وطاعت کی طرف لپکیں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ہمیں یہ خبر دی ہے کہ سورج اور چاند کو گرہن کسی کی موت وحیات کی وجہ سے نہیں لگتا بلکہ یہ تو اللہ تعالیٰ کی نشانیوں میں سے دو نشانیاں ہیں۔ ان کے ساتھ اللہ تعالیٰ اپنے بندوں کوڈراتا ہے۔آپ صلی اللہ علیہ وسلم نےفرمایا:

« اذا رايتم الخسوف فافرعوا الي ذكر الله ودعائه» (صحيح بخاری)

''جب تم گرہن دیکھوتو اللہ تعالیٰ کے زکر او ردعاء کی طرف لپکو۔''

آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے یہ بھی فرمایا ہے:

«اذا رايتم ذلك فصلواوادعوا حتي يكشف ما بكم »(صحيح بخاری)

'' جب تم یہ دیکھو تو نماز پڑھو او رعاء کرو حتی کہ گرہن صاف ہوجائے۔''

اس موقع پر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اللہ تعالیٰ کی کبریائی بیان کرنے غلاموں کو آذاد کرنے اور صدقہ کرنے کا بھی حکم دیا ہے۔شریعت کا حکم ہے کہ اس موقع پر نماز ۔زکر۔استغفار۔صدقہ۔غلاموں کو آذاد کرنے خوف الٰہی اور اس کے عذاب سے ڈرنے کواختیار کیا جائے۔ گرہن کا حساب سے معلوم ہوجانا اس امر سے مانع نہیں ہے کہ یہ اللہ تعالیٰ کی ایک ایسی نشانی ہے جسے اللہ تعالیٰ اپنے بندوں کوڈرانے کےلئے دیکھا تا ہے۔کیونکہ اس نے ان نشانیوں کو پیدا کیا اور اسی نے ان کے لئے اسباب کو ترتیب دیا ہے جیسے کہ سورج چانداور ستارے مخصوص اوقات میں طلوع اور غروب ہوتے ہیں۔اور یہ سب اللہ تعالیٰ کی نشانیوں میں سے بھی ہیں۔اور ان کے لئے اللہ تعالیٰ نے اسباب کو بھی مقرر فرمایا ہے۔ جن کے پیش نظر ماہرین فلکیات گرہن کو معلوم کرلیتے ہیں۔تو ان کا ان اسباب سے گرہن کو معلوم کرلینا اس امر سے مانع نہیں ہے کہ یہ اللہ تعالیٰ کی ایسی نشانیاں ہیں۔جنھیں اللہ تعالیٰ اپنے بندوں کو ڈرانے کے لئے دیکھا تا ہے۔ جس طرح سورج چاند ستارے گرمی اور سردی یہ سب بھی اللہ کی نشانیاں ہیں۔ان میں بھی تخویف وتحذیر کا پہلو ہے۔ان سے بھی اللہ تعالیٰ کی نافرمانی سے ڈرایا گیا ہے ان نشانیوں کو بھی اس لئے پیدا کیا گیا ہے کہ بندے اپنے اللہ سے ڈریں!اپنے دل میں اس کا خوف پیدا کریں اس کے حکم کےمطابق زندگی بسر کریں اور جن چیزو ں کو اللہ تعالیٰ نے حرام قرار دیا ہے ان کو چھوڑ دیں۔

آسمان میں خسوف اور کسوف وغیرہ کی جو نشانیاں ہیں۔ماہرین فلکیات اور حساب دانوں کا انہیں معلوم کر لینا اوراکثر وبیشتر وہ ان کے اسباب ہی سے انہیں معلوم کرتے ہیں۔اس امر سے مانع نہیں ہے کہ یہ اللہ تعالیٰ کی نشانیوں میں سے ہیں۔ حساب تو غلط بھی ہوسکتا ہے ماہرین فلکیات کو بھی غلطی لگ سکتی ہے کبھی اس کا حساب درست بھی ہوسکتا ہے لیکن اگر اسے حساب وفلکیات میں مہار ت حاصل ہو۔تو اکثر وبیشتر صورتوں میں اس کا اندازہ درست ہوتاہے۔ تو اسے علم غیب نہیں کہا جائے گا۔کیونکہ خسوف اورکسوف کے اسباب معلوم ہیںَ جنھیں ماہرین فلکیات سورج اور چاند کی حرکت اور ان کی منازل سے معلوم کرلیتے ہیں۔ اور اس منزل کو بھی معلوم کرلیتے ہیں۔ جس میں خسوف وکسوف رونما ہوناہو تو یہ اس بات سے مانع نہیں ہے کہ جواللہ تعالیٰ نے اپنے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کی زبانی جو حکم دیا ہے۔کہ اسے دیکھ کر اللہ تعالیٰ سے ڈرا جائے صدقہ وخیرات کیاجائے یا اس طرح کے دیگر امور بجا لائےجایئں کہ ان سب امور میں بندگان الٰہی کی مصلحت ہے کہ وہ اس سے ڈریں اس کے خوف کو اپنے دلوں میں جگہ دیں اور صراط مستقیم پر گامزن رہیں اور حساب سے اس کا معلوم ہوجانا ان امور سے مانع نہیں ہے۔
ھذا ما عندی واللہ اعلم بالصواب

فتاویٰ اسلامیہ :جلد1

صفحہ نمبر 444

محدث فتویٰ

ماخذ:مستند کتب فتاویٰ