الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال
وعلیکم السلام ورحمة الله وبرکاته!الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!
وتر کی نماز کےلئے آخری وقت طلوع فجر سے پہلے رات کا آخری حصہ ہے کیونکہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کافرمان ہے:
«صلاة الليل مثني مثني...فاذا خشي احدكم الصبح صلي ركعة واحدة توتر له ما قد صلي» (صحيح بخاری )
''رات کی نماز دو و و رکعت ہے جب تم میں سے کسی کو صبح کے طلوع ہونے کا خدشہ ہو تو وہ ایک رکعت پڑھ لے اس سے اس کی ساری نماز وتر ہوجائے گی۔''(شیخ ابن بازرحمۃ اللہ علیہ )
ھذا ما عندی واللہ اعلم بالصواب
صفحہ نمبر 443
محدث فتویٰ