السلام عليكم ورحمة الله وبركاته
نماز کے بعد ادا کی جانے ولی دو سنتوں کے بارے میں کیا حکم ہے؟
الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال
وعلیکم السلام ورحمة الله وبرکاته!الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!اللہ تعالیٰ نے ہر مسلمان پر دن رات میں پانچ نمازیں فرض کی ہیں۔اور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے امت کو حکم دیا ہے کہ وہ فرضوں سے پہلے اور بعد اور اوقات ممنوعہ کے سوا دیگر تمام اوقات میں نماز ادا کرے۔اسی نفل نماز میں سے سنن رواتب بھی ہیں۔یعنی ظہر سے پہلے دو رکعات اور ظہر کے بعد دو رکعات فجر سے پہلے دو رکعات مغرب کے بعد دو رکعات اور عشاء کے بعد دو رکعات یہ تمام رکعات واجب نہیں بلکہ سنت ہیں ۔انہیں ادا کرنے والے کو ثواب اور نہ اد ا کرنے والے کوگناہ نہ ہوگا۔ان کا فائدہ یہ ہے کہ اس سے نفس عبادت کا عادی بنتا اور نماز کی محبت پیدا ہوتی ہے ان سے فرائض میں رہ جانے والی کمی کی بھی تلافی ہوگی لہذا جو شخص کبھی کبھی انہیں چھوڑ دیتا ہے اس گناہ نہیں ہوتا لیکن ہمیشہ چھوڑ دینا عبادت کے عدم اہتمام کی دلیل ہے اور اس سے اس شخص کی عدالت بھی مجروح ہوتی ہے کہ وہ ترک سنن اور فعل خیر کے استخفاف میں رغبت رکھتا ہے۔(شیخ ابن جبرین رحمۃ اللہ علیہ )
ھذا ما عندی واللہ اعلم بالصواب
صفحہ نمبر 437
محدث فتویٰ