میں نے سنا ہے کہ کچھ اوقات ایسے ہیں۔جن میں نماز پڑھنا مکروہ ہے یہ اوقات کون سے ہیں اور ان میں نماز کی کراہت کا سبب کیا ہے؟
اوقات ممنوعہ یہ ہیں نماز فجر کے بعد سے لے کر سورج کے ایک نیزہ یعنی تقریباً ایک میٹر بلند ہونے تک اور سورج طلوع ہونے کے قریباً پندرہ منٹ بعد ایک میٹر بلند ہوجاتا ہے۔دوسرا وقت سورج کے سر پر کھڑا ہونے کے وقت سے لے کرزوال شروع ہونے تک ہے۔یعنی جب سورج زوال سے قبل نصف النہار پر ہو اور یہ قریباً پانچ منٹ تک کا وقت ہوتا ہے۔نماز عصر کے بعد سے لے کر غروب آفتاب تک ہے۔فجر وعصر میں ہر انسان کی اپنی نماز معتبر ہوگی۔جب انسان نماز عصرادا کرے تو غروب آفتاب تک نماز حرام ہے۔لیکن اس سے وہ فرض نماز مستثنیٰ ہے جو فوت ہوگئی ہو اور آدمی کو ان مکروہ اوقات میں یاد آئے تو وہ اسے پڑھ سکتا ہے۔کیونکہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے اس ارشاد کے عموم کا یہی تقاضا ہے کہ:
''جو شخص نماز سے سو جائے یا بھول جائے تو اسے جب بھی یاد آئے پڑھ لے۔''
اسی طرح ہر وہ نفل نماز بھی اس سے مستثنیٰ ہے جس کا کوئی خاص سبب ہو کیونکہ یہ نماز اپنے سبب کے ساتھ ملی ہوئی ہے اور اس صورت میں حکمت ختم ہوجاتی ہے۔جس کی وجہ سے ان اوقات میں نماز پڑھنے سے منع کیا گیا ہےمثلا اگر آپ عصر کے بعد مسجد میں داخل ہوں تو رکعات پڑ ھ سکتے ہیں کیونکہ ر سول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشاد ہے کہ:
‘‘تم میں سے کوئی جب بھی مسجد میں آئےتووہ دورکعتیں پڑھے بغیر نہ بیٹھے۔’’(متفق علیہ)
اسی طرح اگر نماز عصر کے بعد سورج کوگرہن لگے تو اس وقت نما ز کسوف ادا کی جاسکتی ہے۔ کیونکہ ان نمازوں کا ایک خاص سبب موجود ہے۔ اس طرح اگر کوئی شخص ان اوقات میں آیت سجدہ تلاوت کرے تو وہ سجدہ تلاوت کرسکتا ہے۔
ان اوقات میں نماز کی ممانعت کی حکمت یہ ہے کہ ان کفار کے ساتھ مشابہت سے روکنا مقصود ہے جو طلوع آفتاب کے وقت اس کے طلوع کی خوشی میں اسے خوش آمدید کہتے ہوئے اسے سجدہ کرتے ہیں۔اور غروب کے وقت اسے الوداع کہتے ہوئے سجدہ کرتے ہیں۔ اور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم اس بات کے شدید خواہش مند تھے۔کہ ہر اس دروازے کو بند کردیں جو شرک تک پہنچایا ہو یا جس میں مشرکین کی مشابہت ہو آفتاب کے نصف النہار پر ہونے کے وقت نماز کی ممانعت کا سبب یہ ہے کہ اس وقت جہنم کی آگ کو بھڑکایاجاتا ہے۔جیسا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے یہ ثابت ہے لہذااس وقت نماز سے رک جانا چاہیے۔(شیخ ابن عثمین رحمۃ اللہ علیہ )ھذا ما عندی واللہ اعلم بالصواب