سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(278)غیر اللہ کے لیے ذبجہ کرنا نیز طاغوت سے مدد طلب کرنا

  • 16701
  • تاریخ اشاعت : 2024-05-25
  • مشاہدات : 1142

سوال

(278)غیر اللہ کے لیے ذبجہ کرنا نیز طاغوت سے مدد طلب کرنا

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

ایک مسلمان غیراللہ کے لئے ذبح کرواتا ہے یا غیر اللہ کو پکارتا ہے یا طاغوت سے تعاون کرتا ہے تو ان مسائل سے واقف ایک عام مسلمان کے سمجھانے سے ایسے لوگوں پر حجت قائم ہوجاتی ہے یا حجت قائم ہونے کی کچھ اور شرطیں بھی ہیں؟


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته!

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

دین کو گالی دینا، قرآن وحدیث کی کسی چیز سے ٹھٹھا کرنا، قرآن وسنت پر عمل کرنے والے کو نشانہ تضحیک بنانا۔ مثلاً مرد کو داڑھی رکھنے اور عورت کو پردہ کرنے کی وجہ سے مذاق کرنا، کفر ہے۔ لیکن ایسی حرکتن کرنے والے کو پہلے سمجھانا چاہئے کہ یہ کفر ہے، اگر معلوم ہوجانے کے بعد بھی اس رویے پر اصرار کرے تو وہ کافر ہے۔ اللہ تعالیٰ نے فرمایا:

﴿ أَبِاللَّـهِ وَآيَاتِهِ وَرَسُولِهِ كُنتُمْ تَسْتَهْزِئُونَ ﴿٦٥﴾لَا تَعْتَذِرُوا قَدْ كَفَرْتُم بَعْدَ إِيمَانِكُمْ... ٦٦﴾...التوبة

’’کیا تم اللہ سے اس کی آیات سے اور اس کے رسول سے ٹھٹھا کرتے تھے؟ (اب) معذرت نہ کرو، تم ایمان لانے کے بعد کافر ہوچکے ہو۔‘‘

قبر پرستی اور طاغوت کی پوجا شرک اکبر ہے۔ اگر کسی عاقل بالغ شخص سے اس کا ارتکاب ہو، اسے شرعی حکم سے آگاہ کرنا چاہئے۔ اگر وہ شریعت کا حکم قبول کرلے تو بہتر ہے ورنہ وہ مشرک ہوجاتاہے؟ اگر اس کا خاتمہ اس شرک کی حالت میں ہوگیا تو وہ ہمیشہ جہنم میں رہے گا اور شرعی حکم معلوم ہونے کے بعد وہ معذور نہیں سمجھان جائے گا۔ جو شخص غیراللہ کے لئے جانور ذبح کرتا ہے اس کا بھی یہی حکم ہے۔

ھذا ما عندي واللہ أعلم بالصواب

فتاویٰ دارالسلام

ج 1

محدث فتویٰ

تبصرے