سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(214) سجدہ کرنے کا طریقہ

  • 1670
  • تاریخ اشاعت : 2024-05-25
  • مشاہدات : 1133

سوال

(214) سجدہ کرنے کا طریقہ

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

(1) وائل بن حجر رضی اللہ عنہ کی روایت جو کہ نسائی وغیرہ میں ہے کہ نبی کریم ﷺ سجدہ میں جاتے وقت پہلے گھٹنے لگاتے تھے۔اگر یہ حدیث صحیح الاسناد ہے تو ٹھیک ہے اگر ضعیف ہے تو باحوالہ وجہ ضعف لکھ کر بھیج دیں۔ مہربانی ہو گی۔

(2) دوسری حدیث حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کی ہے اس میں ہے کہ اونٹ کی طرح نہ بیٹھے پہلے ہاتھ رکھے۔ اونٹ کے تو ہاتھ اگلی ٹانگیں ہیں تو یہ مشابہت کیسی ہے؟


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته!

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد! 

(1) وائل بن حجر رضی اللہ عنہ کی روایت:

«رَأَيْتُ رَسُوْلَ اﷲِإِذَا سَجَدَ وَضَعَ رُکْبَتَيْهِ قَبْلَ يَدَيْهِ، وَإِذَا نَهَضَ رَفَعَ يَدَيْهِ قَبْلَ رُکْبَتَيْهِ‘‘»نسائى جلد1- كتاب الافتتاح باب رفع اليدين عن الارض قبل الركبتين ص136)

’’میں نے دیکھا رسول اللہﷺ کو جب آپﷺ سجدہ کرتے تو ہاتھوں سے پہلے گھٹنے رکھتے اور جب اٹھتے تو ہاتھ گھٹنوں سے پہلے اٹھا لیتے‘‘  ضعیف ہے کیونکہ اس کی سند میں شریک بن عبداللہ نخعی ایک راوی ہیں جن کے متعلق إراوء الغلیل ۷۶/۲میں ہے

«وَأَمَّا الدَّارَ قُطْنِی فَقَالَ عَقْبَ الْحَدِيْثِ : تَفَرَّدَ بِهِ يَزِيْدُ عَنْ شَرِيْکٍ ، وَلَمْ يُحَدِّثْ بِهِ عَنْ عَاصِمِ بْنِ کُلَيْبٍ غَيْرَ شَرِيْکٍ ، وَشَرِيْکٌ لَيْسَ بِالْقَوِیِّ فَيِمَا تَفَرَّدَ بِهِ» 

  ’’دار قطنی رحمہ اللہ انہوں نے حدیث کے بعد فرمایا ہے متفرد ہے یزید شریک سے اور نہیں بیان کیا اس حدیث کو عاصم بن کلیب سے علاوہ شریک کے اور شریک جب متفرد ہو تو وہ قوی نہیں ہوتا‘‘ اس روایت کے متعلق تفصیلی کلام ارواء کے مذکور مقام پر پڑھ لیں۔

(2) ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کی حدیث «إِذَا سَجدَ أَحَدُکُمْ فَلاَ يَبْرُکْ کَمَا يَبْرُکُ الْبَعِيْرُ ، وَلْيَضَعْ يَدَيْهِ قَبْلَ رُکْبَتَيْهِ »

  ’’جب سجدہ کرے تم میں سے ایک پس نہ بیٹھے جیسے اونٹ بیٹھتا ہے اور ہاتھ پہلے رکھے گھٹنوں سے‘‘(بخاری فی التاریخ ابوداؤد وغیرہ) رسول اللہﷺ سے ثابت ہے صاحب ارواء لکھتے ہیں ’’ قَالَ النَوَوِی فِی الْمَجْمُوْعِ‘‘ (۴۲۱/۳)  وَالزُّرْقَانِیْ فِی شَرْحِ الْمَوَاهِبِ(۳۲۰/۷) : إِسْنَادُهُ جَيِّدٌ ۔ وَنَقَلَ مِثْلَهُ الْمَنَاوِیْ عَنْ بَعْضِهِمْ ، وَصَحَّحَهُ عَبْدُ الْحَقِّ فِی الْأَحْکَامِ الْکُبْرٰی (ق۵۴/۱) وَقَالَ فِی کِتَابِ التَّهَجُّدِ (ق ۵۶/۱) : إِنَّهُ أَحْسَنُ إِسْنَادًا مِنَ الَّذِیْ قَبْلَهُ ۔ يَعْنِیْ حَدِيْثَ وَائِلِ الْمُخَالِفِ لَهُ ۔ (۷۸/۲)

رہی مصنف ابن ابی شیبہ وغیرہ میں ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کی روایت مرفوعہ

’’ إِذَا سَجَدَ أَحَدُکُمْ فَلْيَبْدَأْ بِرُکْبَتَيْهِ قَبْلَ يَدَيْهِ ، وَلاَ يَبْرُکْ بُرُوْکَ الْفَحْل‘‘

’’جب سجدہ کرے تم میں سے ایک پس گھٹنوں سے ابتداء کرے ہاتھوں سے پہلے اور نہ بیٹھے اونٹ کے بیٹھنے کی طرح‘‘ تو وہ بوجہ عبداللہ بن سعید مقبری انتہائی کمزور ہے کیونکہ یہ عبداللہ مقبری متہم بالکذب ہے ۔ لہٰذا اس روایت واہیہ کو لے کر ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کی ثابت مرفوع حدیث ’’ وَلْيَضَعَ يَدَيْهِ قَبْلَ رُکْبَتَيْهِ‘‘ کو مقلوب قرار دینا درست نہیں۔

اس حدیث میں رسول اللہﷺ نے ہاتھ گھٹنوں سے پہلے رکھنے کا حکم دیا ہے اب ہاتھ گھٹنوں سے پہلے رکھنے کی دو صورتیں ہیں جن میں سے ایک اونٹ کے بیٹھنے کے مشابہ ہے۔

(1) پہلی صورت یہ ہے کہ انسان ہاتھ تو زمین پر رکھ دے مگر گھٹنوں میں خم نہ آنے دے بلکہ انہیں کھڑا ہونے کی طرح بدستور اکڑائے یہ صورت اونٹ کے مشابہ ہے جس سے رسول اللہ ﷺنے منع فرمایا ہے ۔

(2) دوسری صورت یہ ہے کہ انسان اپنے ہاتھ گھٹنوں سے پہلے زمین پر رکھتے ہوئے اپنے گھٹنوں میں خم لانا شروع کر دے اس صورت کا رسول اللہﷺنے حکم دیا ہے۔

عام لوگ زمین پر ہاتھ گھٹنوں سے پہلے رکھنے کی ان دو صورتوں کو تو سمجھ نہیں پاتے اس لیے جھگڑا شروع کر دیتے ہیں کہ اونٹ کے گھٹنے اگلی ٹانگوں میں کہ پچھلی ٹانگوں میں۔ خوب گرماگرم بحث ہوتی ہے پسینے چھوٹ جاتے ہیں حالانکہ بات بالکل صاف تھی جس میں کوئی خفاء والجھن نہیں جیسا کہ لکھ چکا ہوں آخر غور فرمائیں ایک ہی حدیث میں رسول اللہﷺ ایک ہی وقت میں ہاتھ زمین پر گھٹنوں سے پہلے رکھنے اور اونٹ کی طرح نہ بیٹھنے کا حکم دے رہے ہیں آپ صلی اللہ علیہ وسلم اونٹ کے بیٹھنے کو خوب جانتے تھے نیز اونٹ کے گھٹنے اگلی ٹانگوں میں ہوتے ہیں یا پچھلی ٹانگوں میں۔

    ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب

احکام و مسائل

نماز کا بیان ج1ص 187

محدث فتویٰ

 

تبصرے