سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(525) اوقات ممانعت میں تحیۃ المسجد کی اجازت حرمین کی ساتھ مخصوص نہیں ہے

  • 16691
  • تاریخ اشاعت : 2024-05-24
  • مشاہدات : 914

سوال

(525) اوقات ممانعت میں تحیۃ المسجد کی اجازت حرمین کی ساتھ مخصوص نہیں ہے
السلام عليكم ورحمة الله وبركاته
کیا تحیۃ المسجد عصر اور صبح کی نماز کے بعد ہر مسجد میں جائز ہے۔یاصرف حرمین شریفین میں اس کی اوقات ممانعت میں اجازت ہے حتیٰ کہ حرمین شریفین کی دیگر مساجد میں بھی اجازت نہیں ہے؟

الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة الله وبرکاته!
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

علماء کا صحیح قول یہ ہے کہ آدمی جب بھی مسجد میں داخل ہو تحیۃ المسجد پڑھے خواہ نماز کی ممانعت کاوقت ہی کیوں نہ ہو اور خواہ مسجد کوئی بھی ہو تاکہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی اس حدیث کے عموم پر عمل ہوجائے کہ:

«اذا دخل احدكم المسجد فلايجلس حتي يصلي ركعتين »(صحيح البخاری)

 ‘‘تم میں سے کوئی جب بھی مسجد میں آئےتووہ دورکعتیں پڑھے بغیر نہ بیٹھے۔’’(متفق علیہ)

باقی رہیں وہ احادیث جن میں طلوع وغروب واستواء آفتاب اور بعد ازعصر نماز پڑھنے کی ممانعت ہے تو انہیں فرائض اور ذوات اسباب مثلا تحیۃ المسجد اور طواف کی دو رکعات کے علاوہ مطلق نوافل پر محمول کیا جائے گا۔لیکن تحیۃ المسجد اور طواف کی دو رکعات کو عصر کے بعد صبح کے بعد اور دیگر تمام ممنوع اوقات میں بھی ادا کیا جاسکتا ہے۔(فتویٰ کمیٹی)
ھذا ما عندی واللہ اعلم بالصواب

فتاویٰ اسلامیہ :جلد1

صفحہ نمبر 432

محدث فتویٰ

تبصرے