السلام عليكم ورحمة الله وبركاته
سید بدیع الدین صاحب راشدی یا دیگر علمائے اہل حدیث جو رکوع کے بعد پھر ہاتھ باندھتے ہیں کیا صحیح طریقہ ہے کوئی حدیث ایسی ملتی ہے یا نہیں؟
وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته!
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!
اس موضوع پر شیخ بدیع الدین صاحب راشدی حفظہ اللہ تعالیٰ نے کوئی دس گیارہ رسالے تصنیف فرمائے ہیں ان میں سے کسی کا مطالعہ فرما لیں ان کے ایک رسالہ کے آغاز میں شیخ عبداللہ ناصر حفظہ اللہ کا مقدمہ بھی ہے اگر اس کا مطالعہ کریں توزیادہ مفید ہے پھر اس پر شیخ ابن باز حفظہ اللہ تعالیٰ کا بھی ایک چھوٹا سا کتابچہ ہے اسکا بھی مطالعہ فرما لیں ۔ بہرحال ہاتھ باندھنے والے نسائی شریف کی حدیث کے عموم سے استدلال کرتے ہیں جیسے یہ قبل الرکوع وضع الیدین کو متناول ہے ویسے ہی بعد الرکوع وضع الیدین کو بھی شامل ہے وہ لفظ یہ ہیں:
إِذَا قَامَ فِی الصَّلٰوۃ وَضَعَ یَدَہُ الْیُمْنٰی عَلٰی یَدِہِ الْیُسْرٰی
’’جب وہ نماز میں کھڑے ہوتے اپنے دائیں ہاتھ کو اپنے بائیں ہاتھ پر رکھتے‘‘ تحقیق کے لیے حافظ عبداللہ صاحب محدث روپڑی رحمہ اللہ تعالیٰ کا رسالہ إرسال الیدین اور پیر محب اللہ شاہ صاحب راشدی حفظہ اللہ تعالیٰ کے اس موضوع پر رسالے مطالعہ میں رکھیں۔
ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب