سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(509) سنت یہ ہے کہ امام کو سبحان اللہ کہہ کر یاد دلایا جائے

  • 16654
  • تاریخ اشاعت : 2024-05-07
  • مشاہدات : 786

سوال

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته
میں نے امام کے پیچھے نماز عصر پڑھی۔امام نے آخری تشہد کوترک کردیا اور پانچویں رکعت کےلئے اٹھ کھڑا ہوا انہیں 'الحمد للہ'' کہہ کر متنبہ کیا گیا لیکن وہ بدستور جاری رہے حتیٰ کہ تشہد کے بعد انہوں نے سلام پھیر دیا'لیکن اکثر نمازیوں نے امام کی اقتداء نہ کی اور سلام کا انتظار کیا اور جب امام نے سلام پھیرا تو انہوں نے امام کے ساتھ سلام پھیر دیا'پھر امام کو یاد دلایا گیا تو انہوں نے سجدہ سہو کرلیا۔سوال یہ ہے کہ امام کے بھولنے پر ہمارے''الحمد للہ'' کہنے اور انکے ساتھ نہ اٹھنے کے بارے میں کیا حکم ہے؟اُمید ہے کہ مستفید فرمایئں گے۔

الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة الله وبرکاته!
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

جب اما م زائد رکعت کے لئے کھڑا ہونے لگے یا نہ بیٹھنے کی جگہ بیٹھنے لگ جائے تو سنت یہ ہے کہ انہیں''سبحان اللہ '' کہہ کر متنبہ کیا جائے کیونکہ سنت سے یہی ثابت ہے چنانچہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:

«اذا نابكم شيئ في صلاتكم فليسبح الرجال ولتصفق النساء» (صحيح بخاري)

''جب تمھیں نماز میں کوئی چیز پیش آئے تو مردوں کو''سبحان اللہ '' کہنا چاہیے اور عورتوں کو تالی بجانا چاہیے۔''

لوگوں میں بھی یہی بات معروف ہے۔اور اس موقع پرالحمد للہ کہنا معروف نہیں ہے۔مقتدی پر واجب ہے کہ وہ کمی بیشی میں امام کی متابعت نہ کرے۔بلکہ امام اگر نماز میں اضافہ کررہا ہو تو مقتدی کو چاہیے کہ بیٹھا رہے اور امام جب سجدہ سہو کرکے سلام پھیر دے۔تو یہ بھی امام کے ساتھ سلام پھیر دے۔اگر امام کی نماز میں کمی ہوگئی ہو تو مقتدی کھڑا ہوکر نماز کو مکمل کرلے بشرط یہ کہ سے یقین ہو کہ امام بھول گیا ہے لہذا اسے چاہیے کہ اپنی نماز مکمل کرلے جو شخص زائد رکعت میں امام کے ساتھ ہی کھڑا ہوجائے اور اسے یہ معلوم نہ ہو کہ امام زائد رکعت پڑھ رہا ہے یا اسے حکم شرعی کا علم نہ ہوتو اس کی نماز صحیح ہوگی اسی طرح نماز میں کمی کی صور ت میں جو شخص امام کے ساتھ بیٹھ جائے کہ اسے علم نہ ہو کہ امام نے کم نماز پڑھی ہے۔یا اسے حکم شرعی کا علم نہ ہو تو اس کی نماز صحیح ہوگی اس طرح نماز میں کمی کی صورت میں جو شخص امام کے ساتھ بیٹھ جائے کہ اسے علم نہ ہو کہ امام نے کم نماز پڑھی ہے یا اسے حکم شرعی کا علم نہ ہوتو اس کی نماز صحیح ہوگی۔اور جب وہ قریبی وقت میں معلوم کرے یا اسے کوئی یاد دلائے۔ کہ اس نے نماز کو مکمل نہیں پڑھا اسے چاہیے کہ ساری نماز دہرائے اسی طرح امام جب بھول جائے اور نماز بھی باقی ہو لیکن اس نے اپنی بات پر اصرار کیا اور پھر سلام کے بعد اسے بتایا گیا کہ اس سے غلطی ہوئی ہے۔تو وہ اپنی نماز کو مکمل کرے گا اس کی اتباع کرنے والے بھی اس کے ساتھ نماز کو مکمل کریں گے اما م اور اس کے مقتدیوں پر اس صورت میں سجدہ سہو لازم ہوگا اور اگر وقت طویل ہوگیا۔ اور امام نے نماز کے متروک حصہ کو ادا نہ کیا تو اس کے لئے لازم ہوگا کہ اس نماز کو دہرائے اس طرح ان لوگوں کو بھی یہ نماز دہرانا ہوگی۔ جنھوں نے اس کی اقتداء میں ادا کی تھی واللہ ولی التوفیق!(شیخ ابن باز رحمۃ اللہ علیہ )
ھذا ما عندی واللہ اعلم بالصواب

فتاویٰ اسلامیہ :جلد1

صفحہ نمبر 423

محدث فتویٰ

ماخذ:مستند کتب فتاویٰ