نماز پنج گانہ کے بعد ہمیشہ امام سے اور دایئں بایئں بیٹھے ہوئے لوگوں سے سلام اورمصافحہ کرنا بدعت ہے کیونکہ یہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم خلفاء راشدین رضوان اللہ عنہم اجمعین اور دیگر صحابہ کرامرضوان اللہ عنہم اجمعین سےثابت نہیں ہے۔اگر ثابت ہوتا تو یہ منقول ہو کرہم تک ضرور پہنچتا کیونکہ نماز تو روزانہ پانچ وقت ادا کی ہوتی ہے۔اور اس طرح نماز پنجگانہ کے بعد ہونے والا یہ عمل مسلمانوں سے مخفی نہ رہ سکتا تھا۔نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے یہ ثابت ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشاد گرامی ہے کہ:
(صحيح بخاری کتاب الصلح باب اذا اصطلحوا علی صلح جور فالصلح مردود :2697) صحیح مسلم کتاب الاقضیہ باب نقض الاحکام الباطلۃ۔۔۔ح:1718)
‘‘جس نے ہمارے اس امر(دین)میں کوئی ایسی نئی بات پیدا کی جو اس میں نہ ہو تو وہ مردود ہے’’
(صحیح مسلم کتاب الاقضیۃ باب نقض الاحکام الباطلۃ ۔۔۔ح :1718۔وصحیح بخاری کتاب الاعتصام بالکتاب والسنۃ باب رقم :20)
‘‘جس نے کوئی ایسا عمل کیا جس پر ہماراامر نہیں ہے تو وہ مردود ہے’’(فتویٰ کمیٹی)ھذا ما عندی واللہ اعلم بالصواب