سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(246)کیا گانے اور موسیقی سننا جائز ہے؟

  • 16641
  • تاریخ اشاعت : 2024-05-25
  • مشاہدات : 1712

سوال

(246)کیا گانے اور موسیقی سننا جائز ہے؟

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

کیا مسلمان کے لیے گانا اور موسیقی سننا جائز ہے؟ اس دلیل سے کہ وہ ریڈیو اور ٹیلی ویژن پر نشر کیے جاتے ہیں؟ (عبدالرحمن۔ ع۔ ا)


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته!

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

:… گانے اور آلات موسیقی سننا جائز نہیں۔ کیونکہ یہ نماز اور اللہ تعالیٰ کے ذکر سے روکتے ہیں اور اس لیے بھی کہ انہیں سننے سے دل مریض اور سخت ہو جاتے ہیں۔ جبکہ اللہ تعالیٰ کی کتاب مبین اور رسول اللہﷺ، آپ پر اپنے پروردگار کی طرف سے صلوٰۃ وسلام ہو، کی سنت اس کی حرمت پر دلالت کرتے ہیں۔ چنانچہ کتاب اللہ میں اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں:

﴿وَمِنَ النَّاسِ مَن يَشْتَرِي لَهْوَ الْحَدِيثِ لِيُضِلَّ عَن سَبِيلِ الله...٦﴾...لقمان

’’اور لوگوں میں کوئی ایسا ہے جو بیہودہ باتیں خریدتا ہے تاکہ ان سے لوگوں کو اللہ کی راہ سے بہکا دے۔‘‘

اس آیت میں اکثر علمائے مفسرین نے اور دوسرے علماء نے بھی لہو الحدیث کی تفسیر گانے اور آلات موسیقی سے کی ہے۔

اور بخاریk نے اپنی صحیح میں نبیﷺ سے روایت کی ہے کہ آپﷺ نے فرمایا:

((لَیَکُونَنَّ مِنْ اُمَّتی اقوامٌ یَسْتَحِلُّونَ: الحِرَ، والْحَریرَ، والْخَمْرَ، والمَعَازِفَ))

’’میری امت سے ایسے لوگ پیدا ہوں گے جو زنا، ریشم، شراب اور گانے بجانے کو حلال بنا لیں گے۔ـ‘‘

حر کا معنی حرام شرمگاہ ہے اور حریر (ریشم) معروف ہے جو مردوں پر حرام ہے اور خمر (شراب) معروف ہے اور خمر ہر وہ چیز ہے جو نشہ آور ہو اور یہ تمام مسلمانوں پر حرام ہے۔ خواہ وہ مرد ہوں یا عوتیں اور خواہ چھوٹے ہوں یا بڑے… اور نشہ آور چیزوں کا استعمال کبیرہ گناہ ہے… اور معازف گانے اور گانے کے آلات کو شامل ہے۔ جیسے موسیقی اور کمان، عود اور رباب اور ایسے ہی دوسرے گانے بجانے کے آلات۔

اس باب میں مذکورہ آیت وحدیث کے علاوہ او ر بھی آیات واحادیث ہیں۔ جن کا ذکر علامہ ابن قیم رحمہ اللہ علیہ نے اپنی کتاب اغاثَة الْلَھْفَقاِن فی مَکَائِدِ الشَّیطَان میں کیا ہے۔

ہم تمام مسلمانوں کے لیے اللہ تعالیٰ سے ہدایت، توفیق اور اس کے غضب کے اسباب سے عافیت کی دعا کرتے ہیں۔

ھذا ما عندي واللہ أعلم بالصواب

فتاویٰ دارالسلام

ج 1

محدث فتویٰ

تبصرے