السلام عليكم ورحمة الله وبركاته
جب میں بعض اہم کاموں میں مصروف ہوتا ہوں اور میری والدہ مجھے بلائے، تو میں اس کی بات نہیں سنتا، اس کا کیا حکم ہے؟
وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته!
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!
والدین سے نیک سلوک اور معروف کاموں میں ان کی بات سننا اور ماننا اہم واجبات سے ہے۔ آپ پر واجب ہے کہ اپنی والدہ کے حق کا خیال رکھیں۔ اس کو خوش رکھنے کی پوری کوشش کریں اور بھلے کاموں میں نافرمانی نہ کریں اور جب آپ کے پاس کچھ ضروری کام ہوں جو والدہ کی طلب سے معارض ہوں (یعنی دونوں میں سے ایک کام کیا جا سکتا ہو) تو اپنی والدہ کو بتلا دیں اور اس سے معذرت کر کے اپنے ضروری کام کر لیں۔
لیکن جب آپ کے کام میں تاخیر ہونے سے آپ کو کچھ نقصان نہ پہنچتا ہو اور والدہ کی حاجت کو پہلے پورا کر لینا ممکن ہو تو والدہ کی حاجت پوری کرنے کو مقدم رکھیں کیونکہ اس سے نیک سلوک کرنا نہایت ضروری ہے۔
اور اگر ایسا کرنا ممکن نہ ہو تو جوان دونوں میں سے اہم ہو، اسے پہلے کر لیں جس کے نہ کرنے سے دوسرے کو تکلیف ہو۔ اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں:
﴿فَاتَّقُوا اللَّـهَ مَا اسْتَطَعْتُمْ... ١٦﴾...التغابن
’’اللہ سے ڈرو جہاں تک تم سے ہو سکے۔‘‘
ھذا ما عندي واللہ أعلم بالصواب