سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(228)رضاعت كا مسئلہ پھوپھو کے دودھ کے حوالہ سے

  • 16613
  • تاریخ اشاعت : 2024-04-20
  • مشاہدات : 848

سوال

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

میری پھوپھی کا ایک بیٹا ہے اور اس کے ساتھ اس کی بیٹی ہے۔ میری پھوپھی کے بیٹے نے میری بڑی بہن کے ساتھ دودھ پیا تھا۔ کیا میری شادی اس کی بیٹی سے ہو سکتی ہے یا وہ مجھ پر حرام ہے کیونکہ اس کے باپ نے میری بڑی بہن کے ساتھ دودھ پیا تھا اور اس کا باپ میرا (رضاعی) بھائی ہوا۔ (مطاعن۔ غ۔ الریاض)


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته!

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

اگر واقع وہی کچھ ہے، جو سائل نے ذکر کیا ہے اور رضیع مذکور (پھوپھی کے بیٹے) نے سائل کی ماں کا دودھ پانچ گھونٹ یا اس سے زیادہ گھونٹ حولین کی مدت کے اندر اندر پیا ہے تو سائل کا اس رضیع کی بیٹی سے نکاح جائز نہیں۔ کیونکہ اب وہ اس لڑکی کا رضاعی چچا بن گیا ہے اور رسول اللہﷺ سے ثابت ہے کہ آپﷺ نے فرمایا:

((یَحْرُمُ مِنَ الرَّضَاعِ مَا یَحْرُمُ مِنَ النَّسَب))

’’رضاعت سے وہ سب رشتے حرام ہو جاتے ہیں جو نسب سے حرام ہوتے ہیں۔‘‘

نیز آپﷺ نے فرمایا:

((لَا رِضَاعَ الَّا فی الْحَولَیْنِ))

’’رضاعت وہی معتبر ہے جو ابتدائی دو سالوں کے اندر اندر ہو۔‘‘

اور حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا فرماتی ہیں کہ ’’جو کچھ قرآن میں اترا وہ دس معلومہ گھونٹ تھے جن سے حرمت واقع ہوتی تھی۔ پھر یہ حکم پانچ معلومہ گھونٹوں کے حکم سے منسوخ ہوگیا اور جب نبیﷺ نے وفات پائی تو عمل اسی پر تھا۔‘‘

اس حدیث کو مسلم نے اپنی صحیح میں اور ترمذی نے اپنی جامع میں روایت کیا اور یہ الفاظ ترمذی کے ہیں۔

ھذا ما عندي واللہ أعلم بالصواب

فتاویٰ دارالسلام

ج 1

محدث فتویٰ

ماخذ:مستند کتب فتاویٰ