نیت کو الفاظ میں ادا کرنا بدعت ہے۔اور اگر یہ الفاظ جہری ہوں تو اور زیادہ گناہ ہے کیونکہ سنت یہ ہے کہ نماز کی نیت دل میں کی جائے کیونکہ اللہ سبحانہ وتعالیٰ تو ظاہر ومخفی سب باتوں کو جانتا ہے اور اس کاارشاد گرامی ہے:
''ان سے کہو کیا تم اللہ کو اپنی دین داری جتلاتے ہو اور اللہ تو آسمانوں اور زمین کی سب چیزوں سے واقف ہے۔''
نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے نہ صحابہ کرام رضوان اللہ عنہم اجمعین میں سے کسی سے اور نہ آئمہ مبتوعین میں کسی سے یہ ثابت ہے کہ زبان سے نیت کے الفاظ ادا کیے جایئں۔اس سے معلوم ہوا کہ یہ حکم شریعت نہیں ہے بلکہ یہ نو ایجاد بدعت ہیں۔واللہ ولی التوفیق (شیخ ابن باز رحمۃ اللہ علیہ )ھذا ما عندی واللہ اعلم بالصواب