سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(488) نماز کی نیت کو زبان سے ادا کرنا بدعت ہے

  • 16593
  • تاریخ اشاعت : 2024-05-26
  • مشاہدات : 781

سوال

(488) نماز کی نیت کو زبان سے ادا کرنا بدعت ہے
السلام عليكم ورحمة الله وبركاته
نماز کی نیت کے الفاظ کو زبان سے جہرا ادا کرنے کے بارے میں کیا حکم ہے؟

الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة الله وبرکاته!
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

نیت کو الفاظ میں ادا کرنا بدعت ہے۔اور اگر یہ الفاظ جہری ہوں تو اور زیادہ گناہ ہے کیونکہ سنت یہ ہے کہ نماز کی نیت دل میں کی جائے کیونکہ اللہ سبحانہ وتعالیٰ تو ظاہر ومخفی سب باتوں کو جانتا ہے اور اس کاارشاد گرامی ہے:

﴿قُل أَتُعَلِّمونَ اللَّهَ بِدينِكُم وَاللَّهُ يَعلَمُ ما فِى السَّمـٰو‌ٰتِ وَما فِى الأَرضِ ...﴿١٦﴾... سورة الحجرات

''ان سے کہو کیا تم اللہ کو اپنی دین داری جتلاتے ہو اور اللہ تو آسمانوں اور زمین کی سب چیزوں سے واقف ہے۔''

نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے نہ صحابہ کرام رضوان اللہ عنہم اجمعین میں سے کسی سے اور نہ آئمہ مبتوعین میں کسی سے یہ ثابت ہے کہ زبان سے نیت کے الفاظ ادا کیے جایئں۔اس سے معلوم ہوا کہ یہ حکم شریعت نہیں ہے بلکہ یہ نو ایجاد بدعت ہیں۔واللہ ولی التوفیق (شیخ ابن باز رحمۃ اللہ علیہ )
ھذا ما عندی واللہ اعلم بالصواب

فتاویٰ اسلامیہ :جلد1

صفحہ نمبر 411

محدث فتویٰ

تبصرے