کہا جا تا ہے کہ تین حر کتو ں سے نماز با طل ہو جا تی ہے کیا یہ صحیح ہے یا نہیں ؟
الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال
وعلیکم السلام ورحمة الله وبرکاته!الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!نما زی کو چا ہئے کہ وہ پر سکو ن ہو کر نماز ادا کر ے خشو ع وخضوع کے سا تھ ادا کر ے اپنے دونو ں ہا تھو ں یا دونو ں پا ؤ ں یا سر کے سا تھ کو ئی فضو ل حر کت نہ کر ے اور مختصر عمل کی وجہ سے نما ز باطل قرار نہ دے مثلاً سا منے سے گزرنے وا لے کو اگر منع کیا یا بو قت ضرورت دروازہ وغیرہ کھو لنا پڑ ا تو اس کی نماز با طل نہ ہو گی لہذا اگر کوئی ایسا کا م کر لیا جس کو عا دتاً کثیر سمجھا جا تا ہو مثلاً بلا ضرورت اگر پانچ قدم چل لئے یا کثرت کے سا تھ کو ئی بے فا ئدہ کا م کر لیا تو اس سے نماز با طل ہو جا ئے گی ۔ (شیخ ابن جبر ین رحمۃ اللہ علیہ )ھذا ما عندی واللہ اعلم بالصواب