(476) جہری نماز میں قراءت کا بلند آواز سے نہ پڑھنا
السلام عليكم ورحمة الله وبركاته
کیا یہ جا ئز ہے کہ نماز عشا ء میں قراءت جہر ی نہ کی جا ئے ؟
الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال
وعلیکم السلام ورحمة الله وبرکاته!الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!حکم شریعت یہ ہے کہ امام را ت کی نماز میں قراءت جہر ی کرے تا کہ مقتدی اسے سن کر اس سے استفا دہ کر یں اگر امام سہو اً جہر ترک کر دے تو اس پر سجدہ سہو لا ز م نہ ہو گا ۔ اسی طرح جو شخص انفرا دی طو ر پر نماز پڑھ رہا ہو تو اس کے لئے جہر ی قراء ت لا ز م نہیں ہے کیو نکہ اس نے تو اپنی قرا ت اپنے جی ہی کو سنا نا ہو تی ہے اور اگر وہ جہر ی قرات کرے تو اس میں کو ئی حرج نہیں بشر طیکہ اس سے کسی دوسر ے قا ری یا نما ز ی یا سوئے ہو ئے آدمی کو پر یشا نی نہ ہو اور وہ یہ سمجھے کہ جہری قراءت اس کے لئے زیا دہ قو ی اور حضو ر قلب کا با عث ہے (شیخ ابن جبر ین رحمۃ اللہ علیہ )ھذا ما عندی واللہ اعلم بالصواب