اس طرح کر نا جا ئز نہیں خوا ہ یہ کہے کہ صبر کیجیے اللہ تعا لیٰ صبر کر نے وا لو ں کے سا تھ ہے یا کھنکا ر کر اشا رہ کر ے یا ز مین پر پا ؤ ں مار کر امام کو مطلع کر ے یا کو ئی اور ایسا طر یقہ اختیا ر کر ے جس سے امام کو یہ با در کرا نا مقصو د ہو کہ وہ جما عت کے سا تھ شا مل ہو ر ہا ہے بلکہ اس حا لت میں وا جب یہ ہے کہ آدمی اطمینا ن و سکو ں کے سا تھ آئے اور جلد با ز ی سے کا م نہ لے کیو نکہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کا فر ما ن ہے کہ :
" جب تم اقا مت کو سنو تو چلو اور دوڑ کر نہ آؤ جو پا لو وہ پڑ ھ لو اور جو فو ت ہو جا ئے اسے پو را کر لو ۔"
اس حدیث سے معلو م ہو ا کہ وا جب یہ ہے کہ آپ نماز کے لئے اطمینا ن و سکو ن سے آئیں آرا م سے صف میں شا مل ہو جا ئیں جو پا لیں اسے پڑ ھ لیں اور جو فوت ہو جا ئے اسے بعد میں مکمل کر لیں نبی صلی اللہ علیہ وسلم کا یہی حکم ہے امام اور مقتدیو ں کو پر یشا ن نہیں کرنا چا ہئے اور نہ کو ئی ایسا کا م کر نا چا ہئے جو عہد صحا بہ رضوان اللہ عنہم اجمعین میں نہیں تھا ۔(شیخ ابن عثیمین رحمۃ اللہ علیہ )ھذا ما عندی واللہ اعلم بالصواب