سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(210)غير مسلم خادمہ کا حکم

  • 16577
  • تاریخ اشاعت : 2024-03-28
  • مشاہدات : 690

سوال

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

ہمارے گھر میں غیر مسلم خادمہ ہے، کیا میرے گھر کی عورتوں کے لیے یہ جائز ہے کہ وہ اپنی مجلس، سونے اور کھانے میں اس سے گھلی ملی رہیں؟ (عبدالرحمن۔ ن۔ الریاض)


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته!

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

اس میں کوئی حرج نہیں اور ہمارے علماء کے دو اقوال میں سے صحیح تر قول کے مطابق گھر کی مسلم عورتوں پر یہ واجب نہیں کہ وہ اس سے پردہ کریں۔ لیکن یہ واجب ہے کہ اس سے مسلمان عورت کا سا سلوک نہ کیا جائے بلکہ ان پر لازم ہے کہ اللہ تعالیٰ کے اس قول کے مطابق اس سے نفرت رکھیں:

 ﴿قَدْ كَانَتْ لَكُمْ أُسْوَةٌ حَسَنَةٌ فِي إِبْرَاهِيمَ وَالَّذِينَ مَعَهُ إِذْ قَالُوا لِقَوْمِهِمْ إِنَّا بُرَآءُ مِنكُمْ وَمِمَّا تَعْبُدُونَ مِن دُونِ اللَّـهِ كَفَرْنَا بِكُمْ وَبَدَا بَيْنَنَا وَبَيْنَكُمُ الْعَدَاوَةُ وَالْبَغْضَاءُ أَبَدًا حَتَّىٰ تُؤْمِنُوا بِاللَّـهِ... ٤﴾...الممتحنة

’’تمہیں ابراہیم علیہ السلام  اور ان کے رفقاء کی نیک چال چلنا (ضروری) ہے۔ جب انہوں نے اپنی قوم کے لوگوں سے کہا کہ ہم تم سے اور ان (بتوں) سے بیزار ہیں جنہیں اللہ کے سوا تم پوجتے ہو۔ ہم اس معاملہ میں تمہارا انکار کرتے ہیں اور جب تک اللہ اکیلے پر ایمان نہ لاؤ گے، ہمارے اور تمہارے درمیان ہمیشہ کھلم کھلا عداوت اور دشمنی رہے گی۔‘‘

اور اگر وہ اسلام نہیں لاتی تو آپ کے گھر والوں پر لازم ہے کہ وہ اسے اس کے وطن واپس بھیج دیں۔ کیونکہ یہ جائز نہیں کہ اس جزیرہ عرب میں یہودی، عیسائی اور دوسرے مشرکین باقی رہیں۔ خواہ وہ مرد ہوں یا عورتیں۔ کیونکہ نبیﷺ نے ان لوگوں کو جزیرۃ العرب سے نکال دینے کی وصیت فرمائی تھی اور مسلمان مردوں اور عورتوں کو کہا تھا کہ ان سے بے نیاز ہو جائیں۔ والحمد للہ

اور اس لیے بھی انہیں نکالنا ضروری ہے کہ مسلمانوں کے درمیان ان کی موجودگی سے مسلمانوں کے عقیدہ اور اخلاق میں بگاڑ کا سخت خطرہ ہے۔ لہٰذا اس جزیرہ کے سب مسلمانوں پر واجب ہے کہ وہ نبیﷺ کی وصیت پر عمل پیرا ہوتے ہوئے کسی غیر مسلم کو خدمت یا کام کے لیے نہ بلائیں اور ان کے اختلاط سے مسلمان مردوں اور عورتوں کے عقیدہ واخلاق کو جو عظیم نقصان ہوگا، انہیں اپنے ہاں بلا کر اس مترتب ہونے والے نتیجہ سے بچیں۔

میں اللہ سے دعا کرتا ہوں کہ وہ مسلمانوں کو ان سے بے نیاز رہنے اور ان کے شر سے عافیت میں رہنے کی توفیق عطا فرمائے۔ کہ وہی فیاض اور کریم ہے۔

ھذا ما عندي واللہ أعلم بالصواب

فتاویٰ دارالسلام

ج 1

محدث فتویٰ

ماخذ:مستند کتب فتاویٰ