سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(205)لعنت کرنے کا حکم

  • 16570
  • تاریخ اشاعت : 2024-05-25
  • مشاہدات : 845

سوال

(205)لعنت کرنے کا حکم

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

ایک عورت کی عادت یہ ہے کہ وہ اپنے بچوں پر لعنت کرتی اور انہیں گالیاں دیتی ہے۔ کبھی انہیں زبان سے دکھ پہنچاتی ہے اور کبھی مار پیٹ کر، خواہ وہ بڑے ہوں یا چھوٹے۔ میں نے اسے کئی بار سمجھایا ہے کہ وہ اس عادت کو چھوڑ دے مگر اس کا جواب ہوتا ہے: ’’تو نے انہیں زبان دراز بنایا ہے اور یہ بدبخت ہیں۔‘‘ جس کا نتیجہ یہ ہوا کہ اولاد اس سے نفرت کرنے لگی ہے اور انہوں نے اس کی بات کو اہمیت دینا ہی چھوڑ دیا ہے اور وہ جانتے ہیں کہ اس کا انجام گالی اور مار پیٹ ہی ہوگا۔

اس بیوی سے متعلق شرعی نقطہ نظر سے میرا موقف تفصیلاً کیا ہونا چاہیے۔ حتیٰ کہ وہ عبرت پکڑے۔ کیا میں اسے ابھی طلاق نہ دوں اور اولاد اس کے ساتھ رہے۔ یا میں کیا کروں؟ مجھے مستفید فرمائیے۔ اللہ تعالیٰ آپ کو توفیق عطا فرمائے۔ (م۔ م۔ جمہوریہ مصر العربیہ)


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته!

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

اولاد کو لعنت کرنا کبیرہ گناہ ہے اور اسی طرح ان لوگوں کو بھی لعنت کرنا جو اس کے مستحق نہ ہوں۔ نبیﷺ سے صحیح طور پر ثابت ہے کہ آپﷺ نے فرمایا:

((لَعْنُ المُؤمنِ کَقَتِله))

’’مومن کو لعنت کرنا اسے قتل کرنے کی مانند ہے۔‘‘

نیز آپﷺ نے فرمایا:

((سِبابُ المسلمِ فُسُوقٌ وقِتقالُه کفرٌ)))

’’مسلمان کو گالی دینا گناہ اور اسے قتل کرنا کفر ہے۔‘‘

نیز آپﷺ نے فرمایا:

((انَّ اللَّعَّانینَ لا یکونُونَ شُھَداء ولا شُفَعاء یومَ القیامة))

’’لعنت کرنے والے قیامت کے دن نہ گواہ بن سکیں گے اور نہ سفارشی۔‘‘

لہٰذا آپ کی بیوی پر اللہ سبحانہ و تعالیٰ کے حضور میں توبہ اور اپنی اولاد کو گالی دینے سے اپنی زبان کی حفاظت واجب ہے۔ اس کے لیے مشروع یہ ہے کہ وہ اپنی اولاد کی ہدایت اور صلاح کے لیے بکثرت دعا کیا کرے اور اے خاوند! آپ کے لیے مشروع یہ ہے کہ اسے ہمیشہ نصیحت کرتے رہیں اور اولاد کو گالی دینے سے ڈرائیں اور اگرن صیحت کارگر نہ ہو تو اس سے الگ رہیں اور یہ الگ رہنا ایسا ہو جس کے متعلق آپ کو یقین ہو کہ وہ مفید رہے گا اور صبر کریں اور نگہداشت رکھیں اور طلاق میں جلد بازی نہ کریں۔ ہم اپنے لیے، آپ کے لیے اور تمہاری بیوی کے لیے ہدایت کی دعا کرتے ہیں۔ ساتھ ہی اولاد کو ادب سکھلانے اور انہیں نیکی کی طرف متوجہ کرنے کی بھی دعا کرتے ہیں تاآنکہ ان کے اخلاق ٹھیک ہو جائیں۔

ھذا ما عندي واللہ أعلم بالصواب

فتاویٰ دارالسلام

ج 1

محدث فتویٰ

تبصرے