حکم یہ ہے کہ کسی کے لئے یہ جا ئز نہیں کہ وہ کسی نماز میں اس قدر سستی کر ے کہ اس کا وقت ختم ہو جا ئے انسا ن جب سو نے لگے تو وہ کسی کو کہہ دے جو اسے بیدا ر کر دے تا کہ بر وقت نما ز ادا کی جا ئے یہ ضروری ہے اور یہ جا ئز نہیں کہ نماز مغر ب یا عشاء کو صبح تک مؤ خر کیا جائے بلکہ وا جب یہ ہے کہ نماز کو بر وقت ادا کیا جا ئے لہذا اس لڑ کی کو چا ہئے کہ وہ اپنے گھروالوں سے کہے کہ وہ اسے نماز کے وقت بیدا ر کردیں ہا ں البتہ اگر کو ئی ایسی شد ید حا جت یا عا رضہ در پیش ہو جس کی وجہ سے نیند کا سخت غلبہ ہو وہ مغر ب کی نماز ادا کر ے اور ڈر ہو کہ اگر اس نے نماز عشا ء نہ پڑ ھی تو اس پر نیند کا اس قدر غلبہ ہو گا کہ وہ نماز فجر سے پہلے نہ اٹھ سکے گی تو پھر اس حا ل میں عشا ء کو مغر ب کے سا تھ جمع کر کے ادا کر نے میں کو ئی حر ج نہیں تا کہ عشاء کی نماز وقت سے فوت نہ ہو لیکن ایسی صورت تو کسی عا رضہ ہی کی وجہ سے ہو سکتی ہے مثلاً یہ کہ وہ کئی راتوں تک بیدا ر ہو یا کسی بیما ری کی وجہ سے یہ صورت در پیش ہو (شیخ ابن عثیمین رحمۃ اللہ علیہ )
ھذا ما عندی واللہ اعلم بالصواب