لاریب! افضل یہ ہے کہ صفیں باہم دگر ملی ہوں۔مسلسل ہوں اور دور نہ ہوں کہ سنت یہی ہے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کا یہی حکم ہے کہ صفیں خوب ملی ہوئی ہوں اور ان میں خلل نہ ہو۔( صفوں کو درست کرنے کے بارے میں بے شمارروایات ہیں۔چند کے حوالے مذکور ہیں۔ صحیح بخاری کتاب الاذان باب اقامۃ الصف من تمام الصلاۃ ح:723 ومسلم کتاب الصلاۃ باب تسویۃ الصفوف ح :433 ابودائود ابواب الصفوف باب تسویۃ الصفوف ح:667 اسے امام ابن حبان اور ابن خزیمہ نے صحیح کہا ہے۔)حضرات صحابہ کرامرضوان اللہ عنہم اجمعین
ستونوں کے درمیان صفیں بنانے سے بچتے تھے۔ کیونکہ اس طرح صف کا ایک حصہ دوسرے سے الگ ہوجاتا ہے۔ لیکن اگر ضرورت وحاجت پیش ہو جیسا کہ سوال میں مذکور ہے کہ اگر مسجد نمازیوں سے بھر ی ہوئی ہو تو پھر اس حالت میں ستونوں کے درمیان صفیں بنانے بنانے میں کوئی حرج نہیں کیونکہ در پیش امور کے لئے خاص احکام ہوتے ہیں اور ضرورتوں اورحاجتوں کے لئے وہ احکام ہوتے ہیں۔جو ان کے مطابق ہوں۔(شیخ ابن عثمین رحمۃ اللہ علیہ )ھذا ما عندی واللہ اعلم بالصواب