السلام عليكم ورحمة الله وبركاته
مجھے مستفید فرمائیے۔ میں نے اپنے حالات سے مجبور ہو کر ایک غیر مسلم سے کچھ رقم قرض لی کہ میں اس کے عوض اسے اتنی مالیت کی آزاد یعنی غیر ملکی کرنسی ادا کروں گا۔ جب میں سعودیہ میں اپنے کام پر واپس آؤں گا۔ جب میں کچھ عرصہ بعد واپس آیا تو آزاد کرنسی کی قیمت چڑھ چکی تھی۔ اب وہ اس رقم سے دگنی بنتی ہے جو میں نے اس سے قرض لی تھی۔ اب کیا میں اسے کرنسی کے اس فرق کے باوجود آزاد کرنسی میں رقم بھیجوں؟ یا صرف اتنی ہی بھیجوں جو میں نے اس سے قرض لی تھی؟ (ح۔ع۔م۔ الریاض)
وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته!
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!
یہ قرض درست نہیں۔ کیونکہ درحقیقت یہ موجودہ کرنسی کی دوسری کرنسی سے ادھار بیع ہے اور یہ معاملہ سودی ہے۔ کیونکہ ایک کرنسی کی دوسری کرنسی سے دست بدست بیع ہی جائز ہو سکتی ہے۔ آپ کے لیے ضروری یہی ہے کہ آپ صرف وہی رقم واپس کریں جو اس سے قرض لی تھی اور اس بات پر سچی توبہ بھی کر لیں جو یہ سودی معاملہ چل نکلا تھا۔
ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب