سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(161)کسی بنک نے مجھ پر طلبہ کا صندوق پیش کیا کہ ان کے اموام محفوظ رہیں، اس کے عوض بنک معونۃ (امداد) کرتا ہے تو کیا یہ جائز ہے؟

  • 16515
  • تاریخ اشاعت : 2024-03-28
  • مشاہدات : 835

سوال

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

کسی بنک نے طلبہ کے فنڈ کے اموال کی حفاظت کے عوض مسئولین (یعنی طلبہ) کو کچھ رقم پیش کی جسے بنک والے معونۃ (امداد) کہتے ہیں اور یہ رقم دراصل وہ زائد رقم ہے جو بنک اموال کی حفاظت کے علاوہ پیش کرتا ہے۔ بنک اس فنڈ کی رقم کو اپنے استعمال میں لاتا اور اس سے سرمایہ کاری کرتا ہے… کیا اس قسم کے بنک میں رقم جمع کرانا جائز ہے؟ (سائل)


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته!

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

یہ کام جائز نہیں۔ کیونکہ یہ خالص سود ہے اور اس کی حقیقت یہ ہے کہ بنک کے فائدہ کے عوض صندوق کے اموال میں تصرف کرتا ہے اور وہ فائدہ صندوق (رکھنے والے) کو دے دیتا ہے اور بنک نے اس معلوم فائدہ کا نام معونۃ (امداد) صرف فریب کاری، دھوکہ بازی اور سود کو جھپانے کے لیے رکھ لیا ہے۔ اور سود، سود ہی ہے خواہ لوگ اس کا کوئی بھی نام رکھ لیں… اور مدد تو اللہ تعالیٰ ہی سے درکار ہے۔

    ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب

فتاویٰ دارالسلام

ج 1

محدث فتویٰ

ماخذ:مستند کتب فتاویٰ