سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(456) کپڑے کو ٹخنے سے نیچے لٹکانا گناہ ہے

  • 16511
  • تاریخ اشاعت : 2024-04-23
  • مشاہدات : 984

سوال

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته
اس کپڑے میں نماز کا کیا حکم ہے جس نے ٹخنوں کو ڈھانپ رکھاہو؟کیا ایسے شخص کے پیچھے نماز جائز ہے۔خصوصاً جب کہ وہ اس سے ممانعت کی احادیث کو جانتا بھی ہو ؟ رہنمائی فرمایئے ۔اللہ تعالیٰ آپ کو جزائے خیر عطا فرمائے!

الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة الله وبرکاته!
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

ٹخنوں سے کپڑا نیچے لٹکانے والے کی نماز صحیح ہے۔لیکن وہ گناہ گار ضرور ہے لہذا واجب ہے کہ اسے نصیحت کی جائے اور اس سے اجتناب کی تلقین کی جائے جسے اللہ تعالیٰ نے حرام قرار دیا ہے۔مسلمانوں کے لئے واجب ہے کہ اس کالباس ٹخنوں سے نیچے نہ ہو کیونکہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشاد ہے کہ:

« ما اسفل من الكعبين من الازار فهو في النار »(صحيح بخاري)

ازار کا جو حصہ ٹخنوں سے نیچے ہو وہ جہنم کی آگ میں ہوگا۔''

لباس کی تمام قسموں قمیص شلوار اور  پینٹ وغیرہ کا ہی حکم ہے جو ازار کا ہے صحیح حدیث میں ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:

«ثلاثة لا يكلمهم الله ولا ينظر اليهم يوم القيامة ولا يزكيهم ولهم عذاب اليم المسبل والمنان فيما اعطي والمنفق سلعته بالحلفالكاذب »(صحيح مسلم)

''تین قسم کے آدمیوں سے اللہ تعالیٰ روز قیامت کلام فرمائے گا۔نہ ان کی طرف دیکھے گا۔اور نہ انھیں پاک کرے گا۔اور ان کے لئے دردناک عذاب ہوگا۔1۔کپڑے کو (ٹخنوں سے)نیچے لٹکانے والا۔2۔صدقہ دے کر احسان جتلانے والا اور 3۔اپنے سودے کو جھوٹی قسم کھا کر بیچنے والا۔''

 یہ حکم مردوں کے حق میں ہے او رعورتوں کے لئے یہ واجب ہے۔ کہ جب وہ گھر سے باہر بازاروں کی طرف نکلیں توجرابوں یا کشادہ لباس کے ساتھ اپنے پاؤں کو ڈھانپیں اسی طرح گھر میں اگرکوئی اجنبی مثلا ً اس کے شوہر کا بھائی وغیرہ ہوتو بھی پاؤں کو ڈھانپنا واجب ہے۔وباللہ التوفیق
ھذا ما عندی واللہ اعلم بالصواب

فتاویٰ اسلامیہ :جلد1

صفحہ نمبر 395

محدث فتویٰ

ماخذ:مستند کتب فتاویٰ