ٹخنوں سے کپڑا نیچے لٹکانے والے کی نماز صحیح ہے۔لیکن وہ گناہ گار ضرور ہے لہذا واجب ہے کہ اسے نصیحت کی جائے اور اس سے اجتناب کی تلقین کی جائے جسے اللہ تعالیٰ نے حرام قرار دیا ہے۔مسلمانوں کے لئے واجب ہے کہ اس کالباس ٹخنوں سے نیچے نہ ہو کیونکہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشاد ہے کہ:
ازار کا جو حصہ ٹخنوں سے نیچے ہو وہ جہنم کی آگ میں ہوگا۔''
لباس کی تمام قسموں قمیص شلوار اور پینٹ وغیرہ کا ہی حکم ہے جو ازار کا ہے صحیح حدیث میں ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
''تین قسم کے آدمیوں سے اللہ تعالیٰ روز قیامت کلام فرمائے گا۔نہ ان کی طرف دیکھے گا۔اور نہ انھیں پاک کرے گا۔اور ان کے لئے دردناک عذاب ہوگا۔1۔کپڑے کو (ٹخنوں سے)نیچے لٹکانے والا۔2۔صدقہ دے کر احسان جتلانے والا اور 3۔اپنے سودے کو جھوٹی قسم کھا کر بیچنے والا۔''
یہ حکم مردوں کے حق میں ہے او رعورتوں کے لئے یہ واجب ہے۔ کہ جب وہ گھر سے باہر بازاروں کی طرف نکلیں توجرابوں یا کشادہ لباس کے ساتھ اپنے پاؤں کو ڈھانپیں اسی طرح گھر میں اگرکوئی اجنبی مثلا ً اس کے شوہر کا بھائی وغیرہ ہوتو بھی پاؤں کو ڈھانپنا واجب ہے۔وباللہ التوفیقھذا ما عندی واللہ اعلم بالصواب