السلام عليكم ورحمة الله وبركاته
میں شرکہ تجاریہ (تجارتی کمپنی) کے ہاں اکاؤنٹنٹ ہوں۔ یہ کمپنی سودی بنک سے قرضے لینے پر مجبور ہوتی ہے۔ مجھے معاہدہ قرض کا ایک فارم ملتا ہے جس سے بنک کے رجسٹروں میں کمپنی کا مقروض ہونا ثابت ہو سکے… کیا میں سود کی تحریر لکھنے والا سمجھا جاؤں گا اور میرے لیے اس کمپنی میں کام کرنا جائز نہ ہوگا۔ یعنی کیا میں کمپنی سے عقد کی رو سے گنہگار سمجھا جاؤں گا۔ جبکہ میرا ایسا معاہدہ نہ تھا؟ (عبداللطیف۔ذ)
وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته!
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!
سودی معاملات میں مذکورہ کمپنی سے تعاون جائز نہیں۔ کیونکہ رسول اللہﷺ نے سود لینے والے، دینے والے، اس کی تحریر لکھنے والے اور اس کے دونوں گواہوں پر لعنت کی اور فرمایا کہ ’’یہ سب لوگ گناہ میں ایک جیسے ہیں۔‘‘ اس حدیث کو مسلم نے روایت کیا۔ نیز اس لیے بھی کہ اللہ تعالیٰ کے اس قول میں عموم ہے:
﴿وَلَا تَعَاوَنُوا عَلَى الْإِثْمِ وَالْعُدْوَانِ ۚ وَاتَّقُوا الله... ٢﴾...المائدة
’’گناہ اور سرکشی کے کاموں میں اسیک دوسرے کی اعانت نہ کرو۔‘‘
ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب