السلام عليكم ورحمة الله وبركاته
عام بنکوں کے ملازمین اور بالخصوص عربی بنکوں کے ملازمین جو تنخواہ پاتے ہیں وہ حلال ہے یا حرام۔ جبکہ میں نے سنا ہے کہ یہ حرام ہے کیونکہ یہ بنک بعض معاملات میں سودی لین دین کرتے ہیں۔ میں امید رکھتا ہوں کہ آپ مجھے مستفید فرمائیں گے کیونکہ میں خود بھی کسی بنک میں کام کرنے کا ارادہ رکھتا ہوں؟ (فوزی۔ح۔ا۔بیشہ)
وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته!
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!
جو بنک سودی لین دین کرتے ہیں ان میں کام کرنا جائز نہیں۔ کیونکہ اس میں بنک والوں کے لیے گناہ اور سرکشی پر اعانت ہے، جبکہ اللہ سبحانہ و تعالیٰ فرماتے ہیں:
﴿وَتَعَاوَنُوا عَلَى الْبِرِّ وَالتَّقْوَىٰ ۖ وَلَا تَعَاوَنُوا عَلَى الْإِثْمِ وَالْعُدْوَانِ... ٢﴾...المائدة
’’اور نیکی اور پرہیزگاری کے کاموں میں ایک دوسرے کی مدد کیا کرو اور گناہ اور زیادتی کے کاموں میں مدد نہ کیا کرو۔‘‘
اور نبیﷺ کی صحیح حدیث سے ثابت ہے کہ آپ نے سود کھانے والے، کھلانے والے، ایسی تحریر لکھنے والے اور اس کے دونوں گواہوں پر لعنت کی اور فرمایا: ’’ھم سوائے‘‘ (یہ سب گناہ میں برابر کے شریک ہیں) اس حدیث کو مسلم نے اپنی صحیح میں نکالا ہے۔
ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب