سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(434) مقتدی کے لئے جہری نماز میں فاتحہ کے علاوہ کسی اور سورۃ کی قراءت

  • 16479
  • تاریخ اشاعت : 2024-05-05
  • مشاہدات : 1068

سوال

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته
جہری نماز میں امام کے سورۃ فاتحہ کی قراءت سے فارغ ہونے کے بعد مقتدی سورۃ فاتحہ پڑھتے ہیں۔لیکن میں بعض مقتدیو ں کو سنتا ہوں کہ وہ اس کے ساتھ کوئی اورچھوٹی سورہ بھی پڑھ لیتے ہیں تو اس کا کیا حکم ہے۔؟

الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة الله وبرکاته!
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

مقتدی کے لئے جہری نماز میں فاتحہ کے علاوہ کسی اور سورۃ کا پڑھنا بھی جائز نہیں بلکہ اس کے بعد اس کے لئے یہ واجب ہے کہ امام کی قراءت کوخاموشی کے ساتھ سنے کیونکہ حدیث میں ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے جب یہ فرمایا کہ:

« لعكم تقرئوون خلف امامكم قلنا : نعم قال :لا تفعلوا الا بفاتحة الكتاب’فانه لا صلوة لمن لم يقرابها» (سنن ابی دائود)

شاید تم اپنے امام کے پیچھے کچھ پڑھتے ہو تو صحابہ کرامرضوان اللہ عنہم اجمعین نے اثابت میں جواب دیا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا سورۃ فاتحہ کے سوا اور کچھ نہ پڑھو کیونکہ جو شخص سورۃ فاتحہ نہ پڑھے اس کی نماز ہی نہیں ہوتی۔''

 اورارشاد باری تعالیٰ ہے:

﴿وَإِذا قُرِئَ القُرءانُ فَاستَمِعوا لَهُ وَأَنصِتوا لَعَلَّكُم تُرحَمونَ ﴿٢٠٤﴾... سورة الاعراف

‘‘اور جب قرآن پڑھا جائے توتوجہ سے سناکرو اورخاموش رہا کروتاکہ تم پر رحم کیا جائے۔’’

«اذا قرا الامام فانصتوا»(سنن ابن ماجه)

’’جب امام قرات کرے توتم خاموش رہو۔’’

ہاںالبتہ مذکورہ بالا حدیث کے پیش نظر سورۃ فاتحہ کا پڑھنا اس سے مستثنیٰ ہے۔اور درج زیل حدیث کے عموم کا تقاضا بھی یہی ہے کہ سورہ فاتحہ کو ہرحال میں پڑھا جائے۔

«لا صلوة لمن لم يقرا بفاتحة الكتاب»(متفق علیہ)
‘‘جو شخص سوره فاتحہ نہ پڑھے اس کی نماز نہیں ہوگی۔’’
ھذا ما عندی واللہ اعلم بالصواب

فتاویٰ اسلامیہ :جلد1

صفحہ نمبر 384

محدث فتویٰ

ماخذ:مستند کتب فتاویٰ