سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(427) مقتدی کو سورہ فاتحہ ہر حال میں پڑھنی چاہیے

  • 16471
  • تاریخ اشاعت : 2024-05-25
  • مشاہدات : 944

سوال

(427) مقتدی کو سورہ فاتحہ ہر حال میں پڑھنی چاہیے
السلام عليكم ورحمة الله وبركاته
مقتدی کو نماز میں کیا کرنا چاہیے۔کیا وہ امام کے ساتھ ساتھ پڑھتا جائے یا اسے امام کی قراءت سننی چاہیے؟

الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة الله وبرکاته!
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

نماز خواہ سری ہو یا جہری مقتدی کے لئے سورۃ فاتحہ کو ہر حال میں پڑھنا ضروری ہے۔نماز جہری ہو تو فاتحہ کے علاوہ امام کی باقی قراءت کو سننا چاہیے سورہ فاتحہ کے علاوہ اس حال میں کچھ اور پڑھنا جائز نہیں ہے۔کیونکہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے جب سے صحابہ کرامرضوان اللہ عنہم اجمعین کو اپنے پیچھے پڑھتے ہوئے سنا تو فرمایا:

«لا تفعلوا الا بفاتحة الكتاب’فانه لا صلوة لمن لم يقرابها»

(مسنداحمد ’سنن ابی داؤد’ ابن حبان،اس کی سند حسن ہے)

 ‘‘سوره فاتحہ کے سوا اورکچھ نہ پڑھوکیونکہ جو شخص سورہ فاتحہ نہیں پڑھتا اس کی نماز نہیں ہوتی۔’’

مقتدی تنہا نماز پڑھنے والے سے مختلف فیہ ہے کیونکہ اما م جب «سمع اللہ لمن حمدہ» کہتا ہے تو مقتدی «ربنا ولک الحمد» کہتا ہے کہ کیونکہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ:

‏« إنما جعل الإمام ليؤتم به فلا تختلفوا عليه،‏‏‏‏ ‏‏‏‏ فإذا ركع فاركعوا،‏‏‏‏ ‏‏‏‏ وإذا قال سمع الله لمن حمده‏.‏ فقولوا ربنا لك الحمد‏.‏ وإذا سجد فاسجدوا،‏‏‏‏ ‏‏‏‏ وإذا صلى جالسا فصلوا جلوسا أجمعون»(صحیح بخاری حدیث نمبر 722)

''امام اس لیے ہوتا ہے تاکہ اس کی پیروی کی جائے، اس لیے تم اس سے اختلاف نہ کرو۔ جب وہ رکوع کرے تو تم بھی رکوع کرو اور جب وہ سمع اللہ لمن حمدہ کہے تو تم ربنا لک الحمد کہو اور جب وہ سجدہ کرے تو تم بھی سجدہ کرو۔ اور جب وہ بیٹھ کر نماز پڑھے تو تم سب بھی بیٹھ کر پڑھو۔''

(شیخ ابن عثمین رحمۃ اللہ علیہ )
ھذا ما عندی واللہ اعلم بالصواب

فتاویٰ اسلامیہ :جلد1

صفحہ نمبر 382

محدث فتویٰ

تبصرے