السلام عليكم ورحمة الله وبركاته
ایک عورت حج کے لیے روانہ ہوئی۔ آغاز سفر سے پانچ دن بعد اسے ماہواری آگئی، میقات پر پہنچنے کے بعد اس نے غسل کر لیا اور احرام باندھ لیا، جب کہ وہ حیض کی وجہ سے پاک نہ تھی۔ جب وہ مکہ پہنچی تو حرم سے باہر ہی رہی اور حج یا عمرہ کے شعائر میں سے کچھ بھی نہ کیا۔ وہ دو دن منیٰ میں رہی پھر وہ پاک ہوگئی اور اس نے غسل کیا اور پاکیزگی کی حالت میں اس نے عمرہ کے تمام مناسک سر انجام دیجئے۔ پھر جب وہ حج کے لیے طواف افاضہ کر رہی تھی تو اسے پھر خون آگیا مگر وہ شرما گئی اور مناسک حج پورے کر لیے اور اپنے ولی کو اس وقت اطلاع دی جب وہ واپس اپنے وطن پہنچ گئے۔ اس بارے میں کیا حکم ہے؟
(فھید۔۱۔۱ تقصیم)
وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته!
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!
اگر بات ایسی ہی ہے جیسا کہ سائل نے بیان کیا ہے تو اس عورت پر لازم ہے کہ وہ مکہ جائے اور اپنے اس طواف کے عوض جس میں اسے حیض آیا تھا، اپنے حج کے طواف کی نیت سے بیت اللہ شریف کے سات چکر لگا کر طواف کرے اور طواف کے بعد دو رکعت نماز مقام مصلی یا حرم کی کسی دوسری جگہ پر ادا کرے۔ اس طرح اس کا حج پورا ہو جائے گا۔
اور اگر اس کا خاوند ساتھ تھا جس نے اس کے ساتھ حج کے بعد صحبت کی ہو تو اس پر قربانی لازم ہے جو مکہ میں ذبح کر کے وہاں کے فقراء میں تقسیم کی جائے کیونکہ وہ احرام کی حالت میں تھی اور اس کے کاوند کے لیے حلال نہ تھا کہ وہ طواف افاضہ اور عید کے دن قربانی اور بال کتروانے سے پہلے اس سے صحبت کرے۔
نیز اگر وہ حج سے قبل عمرہ کے ساتھ حج تمتع کرنے کا ارادہ رکھتی تھی اور اس نے سعی نہ کی تھی تو صفا و مروہ کے درمیان سعی کرے۔ البتہ اگر وہ قران یا افراد حج ادا کر رہی تھی تو اس پر دوسری سعی لازم نہیں۔ جبکہ وہ طواف قدوم کے ساتھ سعی کر چکی ہو۔
نیز اس کے لیے اللہ سبحانہ و تعالیٰ کے حضور توبہ لازم ہے کہ اس نے حیض کی حالت میں طواف کیا اور طواف سے پیشتر مکہ سے نکل گئی جبکہ فی الواقع ایسا ہوا ہو اور اس لیے بھی توبہ لازم ہے کہ اس نے ایک طویل مدت تک طواف میں تاخیر کی۔ ہم اللہ تعالیٰ سے دعا کرتے ہیں کہ وہ اسے معاف فرما دے۔
ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب