السلام عليكم ورحمة الله وبركاته
ایک نفاس والی کو یوم الترویه (۸ذی الحجہ) کو نفاس کا خون اترنا شروع ہوا۔ اس نے طواف اور سعی کے سوا حج کے باقی ارکان ادا کر لیے۔ وہ یہ دیکھتی رہی کہ آغاز نفاس سے دس دن بعد پاک ہو جائے گی۔ کیا وہ اس وقت طہارت کرے، نہائے اور حج کا باقی رکن یعنی طواف ادا کرے؟
وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته!
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!
ہاں! مثال کے طور پر جب آٹھویں دن وہ نفاس والی ہو جائے تو وہ حج کرے، لوگوں کے ساتھ عرفات اور مزدلفہ میں وقوف کرے اور جو کچھ دوسرے لوگ کرتے ہیں، مثلاً رمی الجمار، بال کتروانا اور قربانی کرنا، وغیرہ۔ وہ سب کچھ کرے۔ اب اس کے ذمہ صرف طواف اور سعی باقی رہ جائے گی جسے وہ اپنے پاک ہونے تک موخر کر دے۔ پھر جب دس یا زیادہ یا کم دنوں کے بعد پاک ہو جائے تو نہائے، نماز ادا کرے، روزے رکھے طواف وسعی کرے۔
نفاس کی کم از کم مدت کی کوئی حد مقرر نہیں۔ یہ دس دن یا اس سے کم یا اس سے زیادہ بھی ہو سکتے ہیں لیکن اس کی انتہ (زیادہ سے زیادہ مدت) چالیس دن ہے۔ جب چالیس دن گزر جائیں اور خون نہ رکے تو ایسی عورت کو اپنے آپ کو پاکیزہ عورتوں کی طرح شمار کرنا چاہیے۔ وہ نہائے، نماز ادا کرے اور روزے رکھے اور جو خون بعد میں آئے اسے صحیح قول کے مطابق بگڑا ہوا خون سمجھے۔ اس کے ہوتے ہوئے بھی وہ نماز ادا کرے، روزہ رکھے اور وہ اپنے خاوند کے لیے حلال ہے لیکن ایسے خون سے روئی وغیرہ رکھ کر بچنے کی کوشش کرے۔ ہر نماز کے لیے اس کے وقت پر وضو کرے اور اس میں بھی کوئی حرج نہیں کہ وہ ظہر اور عصر کو اور مغرب اور عشاء کو جمع کرے جیسا کہ نبیﷺ نے حمنہ بنت جحش کو ایسی ہی وصیت کی تھی۔
ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب