السلام عليكم ورحمة الله وبركاته
عام طور پر مشہور ہے کہ جس جگہ یا مصلیٰ پر ایک دفعہ نماز ہو جائے وہاں دوبارہ جماعت نہیں ہو سکتی اس جگہ سے آگے پیچھے ہٹ کر نماز ادا کرنی چاہیے ؟ کیا یہ بات درست ہے؟
وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته!
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!
اللہ تعالیٰ کا حکم ہے ﴿وَارْکَعُوْا مَعَ الرَّاکِعِیْنَ﴾ باجماعت نماز پڑھو اس آیت کریمہ کے پہلی جماعت کے ساتھ خاص ہونے کی کوئی دلیل نہیں اسی طرح باجماعت نماز ادا کرنے کے متعلق رسول اللہﷺ کی حدیث:
«صَلٰوۃُ الْجَمَاعَةِ تَفْضُلُ صَلٰوۃَ الْفَذِّ»(بخاری۔الجماعة والامامة۔مسلم۔المساجد۔باب فضل صلاة الجمعة)الخ
’’جماعت کے ساتھ نماز فضیلت رکھتی ہے اکیلے نماز پڑھنے پر‘‘ کے بعد پہلی جماعت کے ساتھ خاص ہونے کی کوئی دلیل نہیں۔ رہا مسئلہ جس جگہ مسجد کے اندر امام راتب جماعت کے دوران کھڑا ہوتا ہے اس جگہ پر بعد میں جماعت کرانے والا امام غیر راتب کھڑا ہو سکتا ہے یا نہیں ؟ تو اس سلسلہ میں رسول اللہﷺ کے فرمان: «وَلاَ یُجْلَسُ عَلٰی تَکْرِمَتِہٖ اِلاَّ بِاِذْنِہِ»(ترمذی جلد اوال ابواب الصلوة باب من احق بالامانة ص 55) ’’کسی کی اجازت کے بغیر اس کی عزت والی جگہ پر نہ بیٹھے‘‘ کوملحوظ رکھا جائے گا ۔
ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب