سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(408) مسبوق کے حوالہ سے زائد نماز کا حکم

  • 16438
  • تاریخ اشاعت : 2024-05-24
  • مشاہدات : 801

سوال

(408) مسبوق کے حوالہ سے زائد نماز کا حکم
السلام عليكم ورحمة الله وبركاته
جب مسلمان  مسجد میں آئے اما م نما ز ظہر پڑھا  رہا ہو اور یہ دوسری رکعت میں آکر  ملا ہو لیکن امام بھو ل جا ئے اور چا ر کی بجا ئے  پانچ رکعتیں پڑ ھا دے تو کیا  یہ اس رکعت کو پڑھے گا جو فو ت ہو گئی تھی  اور اما م کے سا تھ سجدہ سہو کر ے گا ؟ برا ہ کر م اس مسئلہ  کی وضاحت فر ما دیجیے اللہ تعا لیٰ آپ کو جزا ئے خیر سے نوا زئے !

الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة الله وبرکاته!
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!
اس مسئلہ میں اہل علم میں اختلا ف ہے کچھ یہ کہتے ہیں کہ یہ زائد رکعت مسبو ق کے لئے کا فی ہو گی اور کچھ یہ کہتے ہیں کہ یہ  کا فی  نہ ہو گی اور صحیح با ت بھی یہی  ہے کہ یہ کا فی نہ ہو گی کیو نکہ اسے فو ت شدہ نماز کی قضا ء اسلا م کے بعد دینا  ہو تی ہے لہذا جب امام اسلام پھیرے تو اسے فو ت شدہ نما ز کو پو را کر نا  چا ہئے اسے زائد نما ز میں امام کی متابعت بھی نہیں  کر نی چا ہیے بلکہ  اسلا م پھیرنے تک یہ بیٹھا رہے اور جب ا ور جب امام سلا م پھیرے تو یہ  کھڑا ہو کر فو ت شدہ نما ز کو پو را کر ے مقتد یو ں کو بھی چا ہئے کہ وہ زائد نما ز  میں امام کی  متا بعت نہ کریں  بلکہ انہیں امام کو متنبہ کر نا چا ہئے اگر امام متنبہ ہو جا ئے تو درست ورنہ انتظا ر کر یں اور اگر انہیں  معلوم ہو کہ یہ زائد پڑھ رہا ہے تو اس کی متابعت نہ کر یں لیکن جس شخص کو شر عی حکم کا علم  نہ ہو کہ یا یہ علم نہ ہو کہ یہ زا ئد نماز ہے اس کی نما ز صحیح ہو گی مسبوق کو چاہیے کہ جب امام سجدہ سہو کر ے تو وہ بھی امام کے سا تھا سجدہ سہو کرے اور پھر جب امام سلام پھیر جب امام سلا م پھیر دے تو یہ کھڑا ہو کر اپنی با قی نما ز کو پو را کر ے وا للہ ولی التو فیق (شیخ ابن با ز رحمۃ اللہ علیہ )
ھذا ما عندی واللہ اعلم بالصواب

فتاویٰ اسلامیہ :جلد1

صفحہ نمبر 369

محدث فتویٰ

تبصرے