سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(129)والدین کی طرف سے حج کرنا

  • 16428
  • تاریخ اشاعت : 2024-05-25
  • مشاہدات : 1046

سوال

(129)والدین کی طرف سے حج کرنا

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

میں چھوٹا سا تھا کہ میری والدہ فوت ہوگئی۔ میں نے ایک شخص کو حج کا خرچہ دے کر والدہ کی طرف سے حج کے لیے پابند کیا۔ نیز میرا والد بھی فوت ہوچکا ہے۔ میں ان دونوں میں سے کسی کو بھی نہیں پہچانتا۔ میں نے اپنے بعض رشتہ داروں سے سنا ہے کہ اس نے حج کیا تھا۔

سوال یہ ہے کہ آیا میں اپنی والدہ کے حج کے لیے کسی دوسرے کو بھیج سکتا ہوں یا یہ ضروری ہے کہ میں خود ہی اس کی طرف سے حج کروں؟ نیز کیا میں اپنے والد کی طرف سے حج کر سکتا ہوں جبکہ میں نے سنا ہے کہ اس نے حج کیا تھا؟ میں توقع رکھتا ہوں کے آپ مجھے مستفید فرمائیں گے۔ شکریہ! (معمس۔ ع۔ جدہ)


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته!

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

اگر آپ خود ان کی طرف سے حج کریں اور مناسک حج ادا کرنے میں شرعی احکام کا پوری طرح خیال رکھیں تو یہ بہت بہتر بات ہے اور اگر کسی دیندار اور امانت دار آدمی کو بھیج دیں تو بھی کوئی حرج نہیں۔

اور بہتر یہ ہے کہ آپ ان کی طرف سے حج اور عمرہ کریں اور اگر اس معاملہ میں کسی کو نائب بنائیں تو اسے بھی یہی کہیں کہ وہ ان کی طرف سے حج اور عمرہ کرے اور یہ کام آپ کی طرف سے ان کے لیے نیکی اور احسان ہوگا۔ اللہ تعالیٰ ہم سے اور آپ کی طرف سے قبول فرمائے۔

    ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب

فتاویٰ دارالسلام

ج 1

محدث فتویٰ

تبصرے