سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(404) بوندا باندی کی وجہ سے مغرب وعشاء کی نمازوں کو جمع کرنا

  • 16427
  • تاریخ اشاعت : 2024-04-20
  • مشاہدات : 806

سوال

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته
مغرب کی نماز سے فارغ ہونے کے بعد ہلکی پھلکی بارش کی وجہ سے اچانگ عشاء کی نماز کے لئے اقامت کہہ دی گئی تو نماز سے فارغ ہونے کے بعد میں نے اس نماز کے بارے میں جب امام سے پوچھا تو انہوں نے بتایا بارش کے سبب آسانی کی خاطر نمازوں کوجمع کیا گیا ہے۔ اور انہوں نے یہ بتایا کہ یہ نماز صحیح ہے۔حالانکہ  بارش بہت ہلکی تھی۔ اور مقتدیوں کے لئے بھی نمازوں کے جمع کرنے کا کوئی اعلان نہیں کیا گیا تو کیا یہ نماز صحیح ہے؟

الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة الله وبرکاته!
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!
شدید اور موسلا دھار بارش کی وجہ سے جس سے کپڑے بھیک جایئں دو نمازوں کو جمع کرکے ادا کرنا جائز ہے۔خصوصاً جب رات کا وقت ہو راستے باریک ہوں سردی شدید ہو لوگوں کو دشواری ہو اور سازوسامان کی کمی کے باعث وہ سردی کی شدت سے بچائو کا بندو بست نہ کرسکتے ہوں اور راستے میں کیچڑ کی وجہ سے پاؤں وغیرہ بھی پھسلنے کا اندیشہ ہو تو ان حالات میں مغرب وعشاء کی نمازوں کوجمع کرکے پڑھا جاسکتا ہے۔ لیکن جب راستے کشادہ ہوں اور ساری رات برقی قمقموں سے جگمگا تے ہوں۔ راستوں میں مٹی اور کیچڑ بھی نہ ہو اور نہ کوئی نجاست اور غلاظت وغیرہ ہو۔ لوگ طاقتور بھی ہوں یا ان کے پاس گاڑیاں بھی ہوں جن کی وجہ سے طویل فاصلوں کو بھی بغیر مشقت کے با آسانی طے کیا جاسکتا ہو سردی سے بچاؤ کے لئے گرم کپڑے بھی وافر مقدار میں ہوں اور بارش بھی ہلکی ہو جس کے عموماً تھوڑی دیر بعد بند ہونے کا قوی امکان ہوتو ان حالات میں نمازوں کو جمع کرنا جائز نہ ہوگا۔ کیونکہ نماز کے اوقات متعین ہیں جن میں کسی دلیل یا راحج عارضہ کے بغیر تبدیلی نہیں کی جاسکتی جب نمازوں کو اد ا کرکے جمع کرناجائز ہو تو امام کو چاہے کہ مقتدیوں کو بھی بتادے تاہم اگر نہ بتائے تو بھی کوئی حرج نہیں۔واللہ اعلم۔(شیخ ابن جبرین رحمۃ اللہ علیہ )
ھذا ما عندی واللہ اعلم بالصواب

فتاویٰ اسلامیہ :جلد1

صفحہ نمبر 365

محدث فتویٰ

ماخذ:مستند کتب فتاویٰ