السلام عليكم ورحمة الله وبركاته
جب رمضان میں دن کے وقت روزہ دار کو احتلام ہو جائے تو کیا وہ اس کے روزہ کو باطل کر دے گا یا نہیں؟ اور کیا اس پر جلد غسل واجب ہے؟ (عمر۔ م۔ا۔ الریاض)
وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته!
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!
احتلام روزہ کو باطل نہیں کرتا کیونکہ یہ بات روزہ دار کے اختیار میں نہیں ہوتی۔ البتہ اس صورت میں اس پر غسل واجب ہے، جبکہ منی لگی ہوئی دیکھ لے۔
اگر اسے نماز فجر کے بعد احتلام ہو اور وہ ظہر کی نماز کے وقت تک غسل کو موخر کر لے تو بھی کوئی حرج نہیں… اسی طرح اگر وہ رات کو اپنی بیوی سے صحبت کرے اور طلوع فجر کے بعد غسل کرے تو اس میں بھی کوئی حرج نہیں۔ چنانچہ نبیﷺ سے ثابت ہے کہ آپ جماع سے جنبی حالت میں صبح کرتے پھر نہاتے اور روزہ رکھتے۔
حیض اور نفاس والی عورتوں کی بھی یہی صورت ہے۔ اگر وہ رات کو پاک ہو جائیں اور طلوع فجر کے بعد نہائیں تو اس میں کوئی حرج نہیں اور ان کا روزہ صحیح ہوگا… لیکن انہیں اور اسی طرح جنبی کو بھی یہ جائز نہیں کہ وہ طلوع آفتاب یا نماز فجر کو موخر کرے۔ بلکہ ان سب پر واجب ہے کہ نہانے میں جلدی کریں تاکہ طلوع آفتاب سے پہلے نماز فجر کو اپنے وقت پر ادا کر سکیں۔
اور مرد پر لازم ہے کہ جنابت کے غسل سے جلد فارغ ہو تاکہ فجر کی نماز باجماعت ادا کر سکے۔
ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب