سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(120)رشتہ داروں کو زکوٰۃ دینے کے متعلق حکم

  • 16408
  • تاریخ اشاعت : 2024-05-25
  • مشاہدات : 1130

سوال

(120)رشتہ داروں کو زکوٰۃ دینے کے متعلق حکم

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

کیا ایک بھائی کا دوسرے محتاج بھائی کو زکوٰۃ دینا جائز ہے۔ جو عیال دار ہے اور کام تو کرتا ہے لیکن اس کی آمدنی کفایت نہیں کرتی؟

اسی طرح فقیر چچا کو زکوٰۃ دینا جائز ہے؟

اسی طرح عورت اپنے مال کی زکوٰۃ اپنے بھائی یا چچا یا بہن کو دے سکتی ہے؟ (عبداللطیف۔ ز)


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته!

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

اگر کوئی مرد یا عورت اپنی زکوٰۃ اپنے فقیر بھائی یا فقیر بہن یا فقیر چچا یا فقیر پھوپھی اور باقی فقیر رشتہ داروں کو ادا کرے تو اس میں کوئی حرج نہیں کیونکہ دلائل میں عموم پایا جاتا ہے۔ بلکہ رشتہ داروں کو زکوٰۃ ادا کرنا صدقہ بھی ہے اور صلہ رحمی بھی۔ چنانچہ نبیﷺ نے فرمایا:

((الصَّدَقة فِی المِسْکینِ صَدقة، وفی ذی الرَّحِم صَدَقة وصِلَة))

’’مسکین کو صدقہ دینا صرف صدقہ ہے، جبکہ اولوالارحام کو صدقہ دینا صدقہ بھی ہے اور صلہ رحمی بھی۔‘‘

ماسوائے والدین کے، کہ انہیں زکوٰۃ نہیں دی جا سکتی۔ خواہ کتنے اوپر تک چلے جائیں اور اولاد کے، خواہ وہ لڑکے ہوں یا لڑکیاں خواہ وہ کتنا نیچے تک چلے جائیں، انہیں زکوٰۃ نہیں دی جا سکتی اگرچہ وہ فقیر ہوں۔ بلکہ اس پر لازم ہے کہ اپنے مال سے ان پر خرچ کرے جبکہ وہ اس کی طاقت رکھتا ہو اور اس کے سوا کوئی موجود نہ ہو جو ان پر خرچ کر کے ان کی گزر اوقات کا ذریعہ بنے۔

    ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب

فتاویٰ دارالسلام

ج 1

محدث فتویٰ

تبصرے