السلام عليكم ورحمة الله وبركاته
ہمارے ہاں جامعہ ملک سعود میں طلبہ کے لیے ایک صندوق ہے، جو مالی تعاون کے لیے رکھا گیا ہے۔ یہ فنڈ جامعہ سے پورا کیا جاتا ہے اور اس کا تھوڑا سا حصہ بالاقساط طلباء سے لیا جاتا ہے اور اس صندوق کی رقم سے حاجت مند طلباء کی اعانت کی جاتی ہے۔ کیا اس صندوق میں موجودہ رقم پر زکوٰۃ ہے؟ (ایک سائل)
وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته!
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!
مذکورہ صندوق کے مال اور اسی سے ملتے جلتے دوسرے اموال میں زکوٰۃ نہیں۔ کیونکہ وہ ایسا مال ہے جس کا کوئی مالک نہیں بلکہ وہ بھلائی کے کاموں کے لیے تمام وقف کردہ اموال کی طرح تیار کیا گیا ہے۔
ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب