سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(116)کچھ لوگوں نے باہمی تعاون کے لیے آپس میں کچھ رقم اکٹھی کی کیا اس رقم میں زکوٰۃ ہے؟

  • 16404
  • تاریخ اشاعت : 2024-05-25
  • مشاہدات : 1126

سوال

(116)کچھ لوگوں نے باہمی تعاون کے لیے آپس میں کچھ رقم اکٹھی کی کیا اس رقم میں زکوٰۃ ہے؟

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

ایک جماعت کے ہر فرد نے کچھ مال ادا کیا اور اس غرض سے مال اکٹھا کیا کہ اس سے استفادہ کیا جائے۔ اگر کسی کو کوئی حادثہ پیش آجائے (اللہ ایسا نہ کرے) یا عام حالات میں کسی کو ضرورت پیش آجائے تو اس مال سے استفادہ کیا جا سکے۔ اس رقم پر سال کا عرصہ گزر چکا ہے۔ کیا اس مال پر زکوٰۃ ہے؟ (سعید۔ ع۔ الجوۃ)


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته!

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

یہ اور اس سے ملتے جلتے اموال جو لوگوں نے مصالح عامہ کے لیے اور آپس میں بھلائی پر تعاون کے لیے تبرعا دیئے ہوں، ان میں زکوٰۃ نہیں۔ کیونکہ یہ اموال اللہ تعالیٰ کی رضا جوئی کے لیے مالکوں کی ملکیت سے نکل چکے ہیں اور ان کے منافع میں ان کے اغنیاء اور فقراء سب مشترک ہیں کہ ان سے پیش آنے والے حوادث کا علاج ہو سکے۔ گویا اب وہ ان مالکوں کی ملکیت سے خارج سمجھے جائیں گے اور یہ مجموعی صدقات کے حکم میں ہیں جو اسی غرض اور مقصد میں خرچ کیے جائیں گے جس کے لیے یہ جمع کیے گئے ہیں۔

    ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب

فتاویٰ دارالسلام

ج 1

محدث فتویٰ

تبصرے