السلام عليكم ورحمة الله وبركاته
ایک جماعت کے ہر فرد نے کچھ مال ادا کیا اور اس غرض سے مال اکٹھا کیا کہ اس سے استفادہ کیا جائے۔ اگر کسی کو کوئی حادثہ پیش آجائے (اللہ ایسا نہ کرے) یا عام حالات میں کسی کو ضرورت پیش آجائے تو اس مال سے استفادہ کیا جا سکے۔ اس رقم پر سال کا عرصہ گزر چکا ہے۔ کیا اس مال پر زکوٰۃ ہے؟ (سعید۔ ع۔ الجوۃ)
ایک جماعت کے ہر فرد نے کچھ مال ادا کیا اور اس غرض سے مال اکٹھا کیا کہ اس سے استفادہ کیا جائے۔ اگر کسی کو کوئی حادثہ پیش آجائے (اللہ ایسا نہ کرے) یا عام حالات میں کسی کو ضرورت پیش آجائے تو اس مال سے استفادہ کیا جا سکے۔ اس رقم پر سال کا عرصہ گزر چکا ہے۔ کیا اس مال پر زکوٰۃ ہے؟ (سعید۔ ع۔ الجوۃ)
یہ اور اس سے ملتے جلتے اموال جو لوگوں نے مصالح عامہ کے لیے اور آپس میں بھلائی پر تعاون کے لیے تبرعا دیئے ہوں، ان میں زکوٰۃ نہیں۔ کیونکہ یہ اموال اللہ تعالیٰ کی رضا جوئی کے لیے مالکوں کی ملکیت سے نکل چکے ہیں اور ان کے منافع میں ان کے اغنیاء اور فقراء سب مشترک ہیں کہ ان سے پیش آنے والے حوادث کا علاج ہو سکے۔ گویا اب وہ ان مالکوں کی ملکیت سے خارج سمجھے جائیں گے اور یہ مجموعی صدقات کے حکم میں ہیں جو اسی غرض اور مقصد میں خرچ کیے جائیں گے جس کے لیے یہ جمع کیے گئے ہیں۔
ماخذ:مستند کتب فتاویٰ